اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)آپ اپنی روزمرہ کی زندگی میں مصروف ہوں اور اچانک ہی جسم کے زیریں حصے کو انتہائی شدید درد کا سامنا ہو تو اس کی وجہ شیاٹک عرف عام عرق النسا کا مرض ہوتا ہے۔ یہ درد اچانک ہی کسی کو بھی نشانہ بناتا ہے اور لوگوں کو جام کرکے رکھ دیتا ہے۔ درحقیقت اس سے بچنا اسی وقت ممکن ہے جب آپ عرق النسا کے پہلے اثر کو پکڑنے میں کامیاب ہوجائیں۔
کیونکہ عام طور پر اس کی علامات اکثر افراد کو سمجھ نہیں آتیں۔ اچھی خبر یہ ہے کہ اس مرض عام طور پر اتنی واضح ضرور ہوتی ہیں کہ انہیں پکڑ کر اس سے بچا جاسکے۔ شیاٹک نامی عصب چند اہم کام کرتا ہے جیسے گھٹنوں اور ٹانگوں کے نچلے حصے کے مسلز کو کمانڈ دینا جبکہ یہ ٹانگوں اور پیروں میں سنسنی یا جذبات بھی سپلائی کرتا ہے۔ اگر اس عصب کو کسی قسم کے مسئلے کا سامنا ہو تو وہ اپنا کام نہیں کرپاتا جس کے نتیجے میں عرق النسا کی علامات ابھرتی ہیں۔ اس درد کو دیگر اقسام کے درد سے الگ پہچاننے کی سب سے عام علامت کمر کے نچلے حصے میں بے چینی یا تکلیف ہوتی ہے، جو کہ کولہوں سے لے کر نیچے رانوں اور پنڈلی تک جاتی ہے۔ ویسے تو اس عصب میں مسئلے کی صورت میں زیریں بدن میں کسی بھی جگہ تکلیف کا مسئلہ ہوسکتا ہے مگر عام طور پر یہ ان جگہوں پر نمایاں ہوتی ہے، جن کا ذکر اوپر کیا گیا ہے۔ عرق النسا میں تیز درد کا سامنا ہوتا ہے جس کے ساتھ جلن جیسی تکلیف بھی ہوتی ہے جو کہ زندگی کو اجیرن کردیتی ہے۔ اگر یہ تکلیف ایک ہفتے سے زائد عرصے تک آپ کو شکار بنائے تو بہتر ہوگا کہ ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اس کے علاوہ چند دیگر علامات جیسے مسلز کی کمزوری، زیریں بدن یا ٹانگ کا بہت زیادہ سن ہونا یا مثانے اور آنتوں کے مسائل کی صورت میں بھی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔