پیر‬‮ ، 10 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

پی ٹی وی راتوں رات غیر سیاسی و غیر جانبدار کیسے ہو گیا؟ انوکھی تبدیلی پر بی بی سی کی خصوصی رپورٹ

datetime 1  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلا م آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان ٹیلی ویژن غیر جانبدار اور غیر سیاسی کیسے ہوگیا اس پر بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ذریعے پاکستان ٹیلی ویژن سے سیاسی سنسرشپ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ بی بی سی نے پی ٹی وی میں کام کرنے والے عملے سے بات کرکے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ آیا واقعی پی ٹی وی نے حکومت کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں کو کوریج دینے اور حکومتی تنقید کو نشر کرنے کا آغاز کر دیا ہے،

پی ٹی وی سینٹر پشاور میں کام کرنے والے ایک پروڈیوسر نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ وفاقی حکومت نے جب سے سنسر شپ اٹھانے کا اعلان کیا ہے تو خبروں کے رن ڈاؤن میں واضح تبدیلی آئی ہے۔ اس پروڈیوسر نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ خبرنامہ میں خبروں کا رن ڈاؤن کچھ اس طرح بنتا تھا کہ سب سے پہلے عموماً وزیراعظم کی خبر نشر ہوتی تھی اور اس کے بعد صدر اور وفاقی وزراء کی خبریں نشر ہوتی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد زیادہ تر وزیراعلیٰ پنجاب کی خبر آتی تھی۔ اس کے علاوہ ججز اور آرمی چیف کی خبروں کو پہلے اہم ترین خبروں میں شامل کیا جاتا تھا، پروڈیوسر نے بی بی سی کو بتایا کہ اب خبر نامے میں خبروں کی ترتیب یکسر بدل گئی ہے، پچھلے ہفتے رن ڈاؤن میں وزیراعظم کی خبرکو سیریل نمبر 20 میں ڈالا گیا تھا جبکہ اسی بلیٹن میں اپوزیشن جماعتوں کی خبروں کو وزیراعظم سے پہلے چلایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومت پر تنقید کو بلیٹن کا حصہ نہیں بنایا جاتا تھا مگر اب تنقید پر مبنی خبریں بھی رن ڈاؤن کا حصہ ہوتی ہیں، چاہے یہ اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے ہوں یا کسی دوسری اہم شخصیت سے۔ ایک صحافی جو پی ٹی وی اسلام آباد میں کام کرتے ہیں انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ احکامات کے مطابق پہلے کی نسبت اب اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کو بھی کوریج دینا ہوگی۔ اس صحافی نے بتایا کہ مجھے پی ٹی وی میں چار سال سے زائد عرصہ ہو چکا ہے مگر ایسی ہدایات پہلی بار ملی ہیں،

انہوں نے مزید بتایا کہ نئی حکومت کے بعد پی ٹی وی میں یہ تبدیلی آئی ہے کہ ہم نے سوشل میڈیا کی ٹرینڈنگ کی خبریں کرنا شروع کی ہیں جس کی پہلے اجازت نہیں تھی۔ جب اُن سے ایڈیٹوریل پالیسی میں تبدیلی کے بارے میں کسی نوٹیفیکیشن کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ پالیسی زیادہ تر زبانی ہی بتائی جاتی ہے کہ خبریں کس کی چلانی ہے اور کس کی نہیں۔ ریاستی میڈیا پر سنسرشپ ختم کرنے کے اعلان کے بعد مبصرین نے بھی پی ٹی وی کو تنقیدی جائزے کی نظر سے دیکھنا شروع کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ سنسرشپ ختم ہونے کے اعلان کے بعد پی ٹی وی نیوز نے ٹوئٹر پر پی ٹی آئی کے وزیر اعلی پنجاب کے ہیلی کاپٹر کی خبر بھی پوسٹ کی تھی جس پر مختلف لوگوں نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے اپنی اپنی رائے دی تھی۔ بی بی سی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی ٹی وی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر نظر دوڑائی گئی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کیا کسی اپوزیشن جماعت یا رکن اسمبلی کے کسی بیان کو پوسٹ کیا گیا ہے یا نہیں۔ جب پی ٹی وی کے ٹوئٹر ہینڈل پر جمعے کو 12 بجے سے لے کر شام 9 بجے تک

پوسٹس کا تجزیہ کیا گیا تو ٹوٹل 57 پوسٹ شیئر کیے گئے تھے، ان 57 پوسٹ میں سے 30 حکومت کے کسی وزیر، مشیر، وزیراعلیٰ یا وزیراعظم کے حوالے سے تھے رپورٹ کے مطابق ان 57 پوسٹوں میں ایک بھی اپوزیشن کے کسی رکن یا جماعت کے بارے میں نہیں تھی۔ ان 30 پوسٹوں کے علاوہ باقی پوسٹیں ملٹری، الیکشن کمیشن، عدالتوں کی پریس ریلیز اور مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ کے پاکستان کے بارے میں مثبت بیانات پر مبنی تھیں، اس کے علاوہ تین ٹویٹس پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی تھیں۔



کالم



آئوٹ آف سلیبس


لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…