اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی ٹیم کو کام کیلئے 3 ماہ کا وقت دیا جائے پھر کھل کر تنقید کریں ٗجب تک ملک میں احتساب نہیں ہوگا ملک ترقی نہیں کر سکتا ٗچیئرمین نیب کو کہہ دیا ہے حکومتی رکن بھی کرپشن میں ملوث ہو تو کارروائی کریں ٗ عوام کو زحمت سے بچانے کے لیے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا ٗ امریکہ کی کوئی غلط بات نہیں مانی جائے گی، امریکہ سے لڑ نہیں سکتے ٗان سے تعلقات بہتر کریں گے ٗ
ملکی مفاد کے خلاف ہونے والے معاہدے منسوخ کریں گے ٗ جی ایچ کیو کا دورہ اچھا رہا ٗ اپوزیشن انتہائی کمزور ہے، تحریک انصاف کو ان سے کوئی خطرہ نہیں ہے ٗکرپشن کے کیسز میں جو بھی پکڑا گیا میڈیا اس میں کسی پروپیگنڈے کا حصہ نہ بنے ٗمیرے اوپر کسی قسم کا اور کسی بھی ادارے کی طرف سے کوئی دباؤ نہیں۔جمعہ کو وزیراعظم عمران خان نے ٹی وی اینکرز سے ملاقات کی جس میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیراطلاعات فواد چوہدری بھی موجود تھے۔ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تنقید ضرور کریں گھبراتا نہیں بلکہ تنقید سے مسائل حل کرنے میں مدد ملتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ گردشی قرضے 1200 ارب تک پہنچ گئے ہیں، جب تک ملک میں احتساب نہیں ہوگا ملک ترقی نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کو کہا ہے کہ بلاامتیاز احتساب کیا جائے، جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سے کہا کہ حکومتی رکن بھی کرپشن میں ملوث ہو تو کارروائی کریں ٗپاکستان میں کوئی سفارش نہیں چلے گی۔ٹی وی اینکرز سے ملاقات میں عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی کھل کر حمایت کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار بہت دلیر آدمی ہیں، تنقید ضرور کریں، گھبراتا نہیں بلکہ تنقید سے ہی مسائل حل کرنے میں مدد ملتی ہے تاہم وزیراعلیٰ پنجاب کو کام کے لیے 3 ماہ کا وقت دیں پھر کار کر دگی پر تنقید کریں ٗمیڈیا تین ماہ بعد کھل کر تنقید کرے۔ہیلی کاپٹر کے استعمال کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے وضاحت کی کہ عوام کو زحمت سے بچانے کے لیے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا۔
پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امریکہ کی کوئی غلط بات نہیں مانی جائے گی، امریکہ سے لڑ نہیں سکتے، اْن سے تعلقات بہتر کریں گے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ امریکا کے حوالے سے وہ اپنے مؤقف پر اب بھی قائم ہیں اور اگر امریکا نے بات کرنی ہے تو عزت سے کرے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملکی مفاد کے خلاف ہونے والے معاہدے منسوخ کریں گے۔گزشتہ روز وفاقی وزراء کے ہمراہ کیے گئے جنرل ہیڈ کوارٹرز کے دورے کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ جی ایچ کیو کا دورہ اچھا رہا،
دورے میں کہا گیا کہ ادارہ آپ کے پیچھے ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے غیر ملکی دوروں پر اربوں روپے خرچ کیے، ماضی میں حکمران بْلٹ پروف گاڑیاں استعمال کرتے تھے، پاکستان کو فائدہ ہوا تو پھر غیر ملکی دورہ کروں گا۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ڈی پی او پاکپتن سے متعلق حقائق سپریم کورٹ میں آ جائیں گے۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ہم اوورسیز پاکستانیوں سے پیسہ اکٹھا کرنے کیلئے مہم شروع کریں گے۔صدارتی انتخابات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن انتہائی کمزور ہے،
تحریک انصاف کو ان سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ کرپشن کیسز چلانے پر شور مچے گا لہذا اس پر میڈیا کا ساتھ چاہیے ہوگا اور ان کیسز میں جو بھی پکڑا گیا میڈیا اس میں کسی پروپیگنڈے کا حصہ نہ بنے۔انہوں نے کہا کہ اپنا وژن آگے لیکر بڑھوں گا، عوامی منصوبے شروع کریں گے اور پاکستان میں پیسہ واپس لانے کیلئے اقدامات کروں گا جبکہ ہمارے اندرونی حالات ایسے نہیں کہ غیرملکی دورے کروں۔وزیراعظم نے کہا کہ بھارت سے اچھے تعلقات قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاہم بھارت کی جانب سے مثبت ردعمل نہیں آیا جب کہ نوجوت سدھو کو بلانے کا مقصد بھی یہی تھا کہ وہ واپس جا کر لوگوں کو اعتماد میں لیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ایسے اقدامات کریں گے جس سے حکومت کے مزید اخراجات کم ہوں گے جب کہ کفایت شعاری مہم کے تحت گاڑیوں کی نیلامی کریں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ میرے اوپر کسی قسم کا اور کسی بھی ادارے کی طرف سے کوئی دباؤ نہیں ، ہم فوج کے ساتھ مل کر آئین کے مطابق کام کررہے ہیں۔