اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نیشنل الیکٹرک پاور اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے واپڈا ڈسٹریبیوشن کمپنیز (ڈسکوز) کو صارفین کے بجلی کے نرخ 36 پیسہ بڑھانے کی منظوری دے دی۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جولائی 2018 میں زیادہ قیمت پر خرچ ہونے والی بجلی کو نرخ بڑھا کر آئندہ ماہ کے بجلی کے بل سے وصول کیا جائے گا جو ڈسکوز کی آمدن میں اضافی 4 ارب 50 کروڑ روپے جمع کرے گا۔
مذکورہ اعلان چیئرمین نیپرا کی زیرِ صدارت ہونے والے ماہانہ عوامی سماعت کے دوران کیا گیا۔ ڈسکوز کی جانب سے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے مطالبہ کیا کہ انہیں 16-2015 کے کے ٹریف کے تحت اضافی 63 پیسہ فی یونٹ کا بھی دعویٰ کیا۔ نیپرا نے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی کا اعلان کردیا سی پی پی اے کے نمائندے نے اصرار کیا کہ ان کی 63 پیسے فی یونٹ کی درخواست کا مطالبہ جائز ہے اور اس کا انحصار مصدقہ ڈیٹا پر ہے۔ تاہم نیپرا کا کنہا ہے کہ سی پی پی اے کی جانب سے 2 ارب 50 کروڑ روپے کے بقایا جات کے دعوے کے حوالے سے شواہد سماعت سے چند کھنٹوں قبل فراہم کیے گئے ہیں، اور یہ آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہوسکے جبکہ ان میں سے کچھ دعوے بلاجواز ہیں۔ نیپرا کے ایک کیس افسر نے کہا کہ درخواست گزار کے بقایا جات کے دعوے کا حساب کرنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ اس میں 45 پیسہ فی یونٹ اضافہ کیا جاسکتا ہے تاہم اس وقت یہ قابلِ قبول نہیں ہوسکتا۔ نیپرا کی جانب سے ڈسکوز کو کہا گیا ہے کہ وہ ستمبر کے مہینے میں 36 پیسہ فی یونٹ اپنے صارفین سے بجلی کے بل کے مد میں لے سکتا ہے۔ 6 ہزار میگا واٹ کے توانائی کے منصوبوں کی تاخیر پر کابینہ فکرمند ریگولیٹر کی جانب سے کہا گیا کہ اضافی قیمت کو تمام طرح کے صارفین سے وصول کیا جائے، تاہم 100 یونٹ سے کم بجلی خرچ کرنے والے صارفین سے یہ اضافی چارجز نہیں لیے جائیں۔ سی پی پی اے کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ جولائی کے مہینے میں ایندھن کی قیمت کی مد میں ان کے 5.61 روپے خرچ ہوئے تھے، جبکہ متعین کردہ نرخ 4.98 روپے ہے، تاہم اس کی ریکوری کے لیے مزید 63 پیسے درکار ہیں۔ نیپرا کی جانب سے تخمینہ لگایا گیا کہ ڈسکوز کا فی یونٹ خرچ 5.338 روپے ہے جبکہ اسے صرف 36 پیسہ بڑھانے کی اجازت ہے۔