میں نے اپنی پروفیشنل لائف میں آج تک کسی حکومت کو صرف گیارہ دنوں میں اتنی غلطیاں کرتے اور عوام کی طرف سے اتنے خوفناک ردعمل کا سامنا کرتے نہیں دیکھا‘ کسی حکومت کا دس دن میں اتنا غیر مقبول ہو جانا یہ ورلڈ ریکارڈ ہو گا‘ کل پنجاب کے وزیراعلیٰ اپنی فیملی کو ہیلی کاپٹر میں بٹھا کر اپنے سسر سے ملاقات کیلئے میاں چنوں تشریف لے گئے تھے‘ ان کے استقبال کیلئے پروٹوکول کی گاڑیاں لاہور سے گئی تھیں اور آج سندھ کے نئے گورنر عمران اسماعیل نے کوئٹہ میں کمال کر دیا‘
یہ یار محمد رند کے عشائیے میں شرکت کیلئے کوئٹہ گئے اور ان کے پروٹوکول میں 27 گاڑیاں تھیں‘ کوئٹہ کے ایک عام شہری نے اس استقبال کی موبائل فوٹیج بنائی‘ جس میں پروٹوکول کی گاڑیاں بھی ہیں اور سڑکیں بھی بند ہیں اور یہ اس پارٹی کے گورنر ہیں جو اس ملک میں تبدیلی لانا چاہتی تھی‘ آپ اس کو بھی چھوڑ دیجئے‘ آج پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نے عمران خان کو پاکستان ڈکلیئر کر دیا، آپ ملاحظہ کیجئے عمران خان ہیں تو پاکستان ہے اور اگر عمران خان نہیں ہیں تو نعوذ باللہ پاکستان بھی نہیں ہے‘ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کو تکبر کے اس لیول تک آنے میں تیس تیس سال لگے تھے لیکن عوامی حکومت کے عہدیدار اور ترجمان گیارہ دنوں میں وہاں پہنچ گئے تاہم میں فیصل جاوید کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں عوام نے عمران خان کے نام پر بے شمار کھمبوں کو ووٹ دیا اور وہ کھمبے اب حکومت کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ حکومت گیارہ دنوں میں اس لیول پر کیوں اور کیسے آ گئی‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہو گا جبکہ حکومت کے ایک ایم این اے کو عمران خان کی سادگی پسند نہیں آئی‘ لیکن میں آپ کو یہ بتاتا چلوں یہ کھمبے نہیں ہیں اور عوام نے انہیں عمران خان کی محبت میں ووٹ نہیں دیئے‘ یہ خود جیتے اور سپریم کورٹ نے آصف علی زرداری کا بیان حلفی مسترد کر کے ان اور ان سے متعلقہ تمام لوگوں کی پراپرٹیز اور اکاؤنٹس کی دس سال کی تفصیل مانگ لی اور یہ فیصلہ اس وقت ہوا جب اومنی گروپ کے جعلی اکاؤنٹس کی تعداد 29 سے33 اور منی لانڈرنگ35 سے 44 ارب تک پہنچ گئی ہے‘ ہم اس پر بھی بات کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔