جینیوا(مانیٹرنگ ڈیسک)اقوام متحدہ کے مندوبین کا کہنا ہے کہ ’اس سے قبل کہ زیادہ دیر ہوجائے ‘جلد از جلد قاتل روبوٹس پر پابندی عائد کرنے کی ضرورت ہے ۔ رپورٹ کے مطابق قاتل روبوٹس پر فوری پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے، گزشتہ روز اقوام متحدہ میں کیے گئے مذاکرات میں کہا گیا کہ اس سے قبل کہ وہ وقت آجائے جب ایسے ہتھیار بنالیے جائیں جن کی مدد سے انسانی مداخلت کے بغیر اپنے اہداف
کا چناؤ کرکے لوگوں کو قتل کرسکیں، اس لیے ان تباہ کن روبوٹس پر پابندی لگانا ہوگی۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کی کنونشن آف سرٹین کنونشنل ویپنز (سی سی ڈبلیو ) کو سست روی سے کارروائی کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹیکنالوجی ماہرین قاتل روبوٹس کے خلاف میدان میں ایمنسٹی انٹرنیشنل میں مصنوعی ذہانت اور انسانی حقوق کے مشیر راشا عبدالراحم نے ایک بیان میں کہا کہ ’قاتل روبوٹس اب صرف سائنس فکشن کی دنیا تک محدود نہیں ہیں ۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’ یہ روبوٹس مصنوعی ذہانت کے ڈرونز سے لے کر خود کار گن تک اپنا ہدف خود منتخب کرتے ہیں، ان جدید ٹیکنالوجی نے عالمی قانون کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ نقصان دہ خود مختار ہتھیاروں کے نظام پر سی سی ڈبلیو گروپ کے ماہرین کے اجلاس میں انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا کہ ’ ہم ریاستوں کو تنبیہ کررہے ہیں ان خطرناک ہتھیاروں کے خلاف ٹھوس اقدامات کرلیں، اس سے قبل کہ بہت دیر ہوجائے‘ عالمی ادارے کی جانب سے قاتل روبوٹس پر گزشتہ سال پہلی مرتبہ مذاکرات ہوئے تھے ۔ تقریباً 26 ممالک قاتل روبوٹس پر پابندی کے مؤقف پر ڈٹے ہوئے ہیں اور اس مہم میں مزید ممالک کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، اب یہ فیصلہ ریاستوں پر ہے کہ وہ ان خطرناک ہتھیاروں سے متعلق کون سا راستہ اختیار کرتے ہیں۔ تاہم جدید ترین خودکار ہتھیاروں سے لیس ممالک کا اپنے ہتھیاروں کا استعمال محدود کرنے سے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
ان میں امریکا، فرانس، برطانیہ اور اسرائیل شامل ہیں۔ اس حوالے سے نئے اقدام اس ہفتے یا نومبر میں ہونے والی سی سی ڈبلیو کانفرنس میں متوقع ہیں لیکن اس میں متفقہ رائے کی ضرورت ایک بڑی رکاوٹ ثابت ہوسکتی ہے۔ قاتل روبوٹس کے لیے قوانین پر غور سماجی کارکنان سی سی ڈبلیو میں ایک معاہدے کے لیے ریاستوں کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کی کوششوں میں ہیں۔ قاتل روبوٹس کے خلاف مہم کی رکن جوڈی ولیمز نے جینیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ ہماری کوشش ہے۔
اور ہم اس قابل ہیں کہ اگراتفاق رائے رکاوٹ بنا تو معاملہ اقوام متحدہ سے باہر بھی اٹھایا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ 2015 میں برطانوی سائنس دان اسٹیفن ہاکنگ اور ایپل کے شریک بانی اسٹیو وزنائیک سمیت دنیا کے اعلی ترین ٹیکنالوجی ماہرین نے قاتل روبوٹس کی تیاری کے خلاف سخت وارننگ جاری کی تھی۔ایک ہزار ٹیکنالوجی سربراہان کی جانب سے لکھے گئے کھلے خط میں خود مختار ہتھیاروں کے دہشت گردوں، آمروں، جنگی سرداروں کے ہاتھ لگنے کی صورت کو قیامت جیسا ماحول قرار دیا گیا تھا۔