اسلام آباد(این این آئی)وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے کہاہے کہ ایل این جی سمیت تمام اضافی معاہدوں کو منظر عام پر لایا جائے گا، بے ضابطگیوں پر نیب سے پہلے وزارت خود ایکشن لے گی ٗکرپشن کے نام سے چڑ ہے، اسے کسی لیول پر برداشت نہیں کی جائے گی ٗافغانستان سے تعلقات میں بہتری آ رہی ہے ٗترکمانستان، افغانستان اوربھارت سے بات چیت کو فاسٹ ٹریک پر ڈالیں گے ٗ ایران پائپ لائن منصوبے کا مسئلہ بات چیت سے حل کر نے کی کی کوشش کرینگے ٗ پٹرول ڈیزل کی قیمتوں کا جائزہ لیا جائے گا
اور ان کی قیمتوں کا تعین عالمی ٹیکسز کو مدنظر رکھتے ہوئے کریں گے ٗٹیکنیکل خرابی کی وجہ سے مسائل ہو سکتے ہیں ویسے لوڈشیڈنگ نہیں۔ جمعہ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ پیٹرولیم غلام سرور خان نے کہا کہ غلام سرور خان نے کہاکہ چیلنجز بہت ہیں، وزارت پیٹرولیم ٹیکنیکل وزارت ہے،وزیر اعظم کے وڑن کے مطابق کام کروں گا،ہم نے اپنے لیڈر کو فالو کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے ہر وزارت میں اخراجات کم کرنے کا کہا ہے، میں بھی اپنی وزارت کی کوئی سرکاری گاڑی نہیں لوں گا ٗ وزارت پٹرولیم اور ماتحت کمپنیوں کے افسراں کو بھی غیر ضروری گاڑیاں واپس کرنا ہوں گی ٗکرپشن کے نام سے چڑ ہے، اسے کسی لیول پر برداشت نہیں کی جائے گی۔غلام سرور خان نے کہا کہ پٹرول امیر استعمال کرتے ہیں، 2004 سے پہلے ڈیزل سستا اور پٹرول مہنگا تھا، وزارتِ پٹرولیم پٹرول ڈیزل کی قیمتوں کا جائزہ لے گی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کاتعین عالمی ٹیکسز کو مد نظر رکھ کر کریں گے، پٹرولیم مصنوعات کی 15 فیصد ملکی پیداوار ہے، کوشش ہو گی کہ پڑولیم مصنوعات کی درآمد کم کی جائے اس حوالے سے پٹرولیم کادرآمدی بل کم کرنے کیلئے تیل وگیس کے مقامی ذخائر کی تلاش تیزکریں گے، خوشخبری ہے کہ پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) نے تیل اورگیس کے نئے ذخائردریافت کیے ہیں ۔وزیرپیٹرولیم نے کہا کہ افغانستان سے تعلقات میں بہتری آ رہی ہے،
ترکمانستان، افغانستان اوربھارت سے بات چیت کو فاسٹ ٹریک پر ڈالیں گے جبکہ ایران پائپ لائن منصوبے کا مسئلہ بات چیت سے حل کرنے کی کوشش کریں گے، کوشش ہوگی ایران عالمی عدالت میں نہ جائے اور پہلے ہی مسئلہ حل ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ تاپی منصوبے کی تکمیل کا ہدف 2020 ہے لیکن ہماری کوشش ہے کہ تاپی گیس پائپ لائن منصوبے پرکام تیزکریں اور اسے مقررہ وقت سے پہلے ہی مکمل کرلیں۔وفاقی وزیر پیٹرلیم نے کہا کہ وزارت پیٹرولیم میں پندرہ کمپنیاں ہیں.
ہر کمپنی سے بریفنگ لیں گے تاکہ بہتر فیصلے کر سکے،زیادہ کمپنیوں کو ایڈہاک ازم پر چلایا جا رہا ہے،یہ سیاسی فیصلہ ہے،ایک ایم ڈی دو دو اداروں کی سربراہی کر رہا ہے،کچھ پوسٹیں خالی تھی اس کو فل کروایا جا رہا ہے،پروفیشنل کو ایم ڈی لگایا جائے گا،کنٹریکٹ پر جو ہے ان کی میعاد کے خاتمے سے تین ماہ پہلے اشتہارات دیں گے۔انہوں نے کہاکہ ہر چیز پر نظر ہوگی اور پاکستان کے مفاد میں فیصلے ہوں گے۔گیس لوڈشیڈنگ بارے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹیکنیکل خرابی کی وجہ سے مسائل ہو سکتے ہیں
ویسے لوڈشیڈنگ نہیں۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی فیصلہ انفرادی سطح پر نہیں لیا جائے گا جو بھی فیصلے ہوں گے مشترکہ طور پر مشاورت کے بعد کیے جائیں گے۔وزیر پٹرولیم نے کہاکہ ڈیزل عام آدمی استعمال کرتا ہے جس میں ٹرانسپورٹ، ذراعت، ٹیوب ویلز، ٹریکٹرز وغیرہ شامل ہیں جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافے کا بوجھ براہِ راست شہریوں پر پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی طور پر ڈیزل اور پیٹرول کی جو قیمتیں رائج ہیں اسی شرح سے اس پر ٹیکس عائد کیے جائیں اور اسی حساب سے قیمتیں بھی مقرر ہوں گی اور اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو عام عوام کو خاصہ ریلیف پہنچے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں برآمدات کم کر کے مقامی پیداوار میں اضافہ کرنا ہے، جس کے لیے او جی ڈی سی کو فعال کردار ادا کرتے ہوئے نئی دریافت کے سلسلے میں کام کرنا ہوگا۔