پیر‬‮ ، 03 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

42 ہزار سال سے منجمد کیڑے پھر زندہ ہوگئے

datetime 30  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے 30 ہزار سے 40 ہزار سال قبل منجمد ہوجانے والے کیڑوں یا راﺅنڈ وارمز کو ایک بار زندگی کی جانب لانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ نیماٹوڈ یا راﺅنڈ وارمز نامی ان کیڑوں میں سے ایک کو ایک کھدائی کے دوران سو فٹ گہرائی سے جمع کیے گئے زمین کے نمونوں میں دریافت کیا گیا تھا جو کہ 32 ہزار سال قدیم ثابت ہوا۔

دوسرے نیاٹوڈ کی عمر 41 ہزار 700 سال کے قریب ہوئی جسے زمین کی سطح سے گیارہ فٹ کی گہرائی میں دریافت کیا گیا۔ ان نمونوں کو ایک لیبارٹری میں منفی 4 ڈگری فارن ہائیٹ درجہ حرارت میں محفوظ کیا گیا تھا، جسے بعد میں 68 ڈگری تک بڑھا کر ان کے ارگرد غذا رکھ دی گئی۔ دنیا کا سب سے بڑا قاتل جاندار کون؟ کئی ہفتوں کے بعد ان کیڑوں میں زندگی کے آثار پیدا ہوگئے اور انہوں نے ہلنا جلنا اور کھانا شروع کردیا۔ محققین نے اس حوالے سے بتایا ‘ ہمارے ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ اس طرح کے جاندار طویل عرصے تک زندگی کی بقا میں کامیاب رہتے ہیں’۔ واضح رہے کہ تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ کیڑے درحقیقت مرے نہیں تھے بلکہ برف میں محفوظ ہوگئے تھے۔ چند دیگر تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ نیماٹوڈ کی کچھ اقسام انتہائی سخت حالات یا ماحول جیسے ساڑھے 25 سال تک منجمد درجہ حرارت اور 39 سال خشک سالی میں بھی زندہ رہ سکتے ہیں۔ مگر اس تحقیق سے پہلی بار معلوم ہوا کہ یہ کیڑے انتہائی طویل وقت یا ہزاروں سال تک بھی اپنی بقامیں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ کیڑے مار ادویات کا بے تحاشہ استعمال، انسانی صحت کیلئے خطرناک تاہم محققین کا کہنا تھا کہ ابھی یہ امکان بھی ہے کہ یہ کیڑے وہ نہ ہو جو نظر آتے ہیں، ان کے بقول ایسے امکانات موجود ہیں کہ زمانہ قدیم کے نمونوں میں آلودگی یا ملاوٹ کے اثرات موجودہ دور کے کیڑوں پر مرتب ہوئے ہوں۔ ویسے ان کا کہنا تھا کہ طریقہ کار کے دوران ہر ممکن احتیاط کو پیش نظر رکھا گیا تھا اور جانا گیا تھا کہ عام طور پر سیزن میں استعمال ہونے والی کیڑے مار ادویات اتنی گہرائی تک نہیں پہنچ پاتیں جہاں ان نیماٹوڈز کو دریافت کیا گیا۔ اگر یہ نتائج درست ثابت ہوگئے تو اس سے سائنسدانوں کو یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ آخر کچھ جاندار بہت زیادہ درجہ حرارت میں کیسے بچ پاتے ہیں اور ان نیماٹوڈ میں وقت کے ساتھ کیا تبدیلیاں آئیں۔ اس تحقیق کے نتائج سائنسی جریدے Doklady Biological Sciencesمیں شائع ہوئے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟


میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…