اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) سائنسدانوں نے انٹرنیٹ کی روز بروز بڑھتی سپیڈ کے باعث اس پر ڈیٹا رکھنے کی گنجائش کے حوالے سے دنیا خبردارکرتے ہوئے کہا ہے کہ انٹرنیٹ صارفین کی طرف سے مزید تیزرفتاری کے مطالبے کے پیش نظر آج انٹرنیٹ اس نہج پر پہنچ چکا ہے کہ بہت جلد اس پر ڈیٹا رکھنے کے لیے گنجائش نہیں رہے گی۔ اس بحران سے بچنے کے لیے لندن کی رائل سوسائٹی میں رواں ماہ انجینئرز، ماہرین اور ٹیلی کام فرمز کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔
انٹرنیٹ ٹیلی ویژن ، ویب سائٹس پر ویڈیوز کا بھاری تعداد میں اپ لوڈ کیا جانا اور طاقتور کمپیوٹر کے مارکیٹ میں آ جانے سے انٹرنیٹ کے کمیونی کیشن انفراسٹرکچر پر بوجھ کہیں زیادہ بڑھ چکا ہے۔20سالوں میں انٹرنیٹ کی سپیڈ میں جس قدر اضافہ ہوا ہے اگر اس رفتار سے جاری رہا تو برطانیہ کی ساری بجلی صرف انٹرنیٹ کے استعمال میں صرف ہو جایا کرے گی۔ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ آئندہ 8سالوں میں کیبلز اور آپٹک فائبرز میں ڈیٹا اپنی مقررہ حد سے تجاوز کر جائے گا اور کیبلز ڈیٹا منتقل کرنے میں ناکام ہو جائیں گی۔صارفین کی خواہش کو مدنظر رکھتے ہوئے گزشتہ ایک عشرے میں ہی انٹرنیٹ کی سپیڈ میں 50گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ 2005ءمیں براڈبینڈ کی زیادہ سے زیادہ سپیڈ 2 میگا بائٹ فی سیکنڈ تھی۔ آج یہ100میگا بائٹ فی سیکنڈ تک جا پہنچی ہے۔ ماہرین نے وارننگ دی ہے کہ سائنس اپنی آخری حدوں کو چھو رہی ہے اور فائبر آپٹک مزید ڈیٹا لیجانے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔پروفیسر اینڈریو ایلز نے کہا ہے کہ اس سب کے نتیجے میں یا تو انٹرنیٹ کی قیمت بہت زیادہ ہو جائے گی یا اس کا استعمال کم ہو جائے گا۔