اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف کالم نگار و تجزیہ کار ہارون الرشید اپنے کلام میں لکھتے ہیں کہ یہ اوریا مقبول جان کا ایک برقی پیغام تھا کہ ’’عمران خان کی بھی کمال قسمت ہے۔ افغانستان میں طالبان کی حمایت کرے تو ایک طبقہ اسے خارجیوں کا ساتھی اور ایجنٹ کہتا ہے۔ بابا فرید کی چوکھٹ پہ اگر بوسہ دے تو دوسرے طبقے کو شرک و بدعت کی بحثیں یاد آتی ہیں۔ یہ تمام علماء متحدہ مجلس عمل میں اکٹھے ہوتے ہیں
تو کسی کا کسی کو شرک دکھائی دیتا ہے ، نہ کسی کو کوئی گستاخ رسول ، گستاخ صحابہ یا منکرِ اہل بیت نظر آتا ہے۔ جب یہ لوگ بے نظیر یا نوازشریف سے اتحاد کرتے ہیں تو کسی کو سہون شریف یا مزار داتا گنج بخش پر ان لیڈروں کے بوسے نظر آتے ہیں اور نہ غسل کے واقعات ۔ اسی لئے میں کہتا ہوں کہ اللہ کسی مولوی کے دل میں کسی سے بغض پیدا نہ کرے ۔ جہنم واصل تو شاید نہ کراسکے، دنیا ضرور برباد کرسکتا ہے “-