اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) کسی کام کی وجہ سے، سستی یا کوئی بھی وجہ ہو، ہم میں سے ہر ایک ایسا ہوتا ہے جو پیشاب کو روک کر بیٹھا رہتا ہے اور یہ کوئی برا بھی نہیں مگر اس وقت جب تک ایسا بہت زیادہ نہ کرنے لگے یا عادت ہی نہ بنالیں۔ اگر ایسی عادت بنالی جائے تو وہ انتہائی سنگین مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ جسم سے اس اضافی سیال کا اخراج بہت اہمیت رکھتا ہے کیونکہ گردے اضافی پانی اور کچرے کو خون سے فلٹر کرتا ہے اور اسے مثانے میں منتقل کردیتا ہے۔
اوسطاً ایک فرد روزانہ چار سے چھ بار پیشاب کرتا ہے اور چار گھنٹے کے اندر ایک چکر لگ ہی جاتا ہے۔ پیشاب کی رنگت صحت کے بارے میں کیا بتاتی ہے؟ اگر آپ اس سیال کی کچھ مقدار کو برداشت کرکے بیٹھے رہے جیسے ایک یا 2 کپ، تو ایسا کبھی کبھار تو ٹھیک ہے، مگر گھنٹوں تک ایسا کرنا عادت بنالی جائے تو مثانہ پھیلنے لگتا ہے۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ نرسنگ ایسا شعبہ ہے جس میں نرسوں کو دن، دن بھر واش روم کا رخ کرنے کا وقت نہیں ملتا اور ان کا مثانہ عام سائز کے مقابلے میں دوگنا بڑا ہوجاتا ہے اور یہ بھی کوئی مسئلہ نہیں۔ مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کے پاس موقع ہو یا کام نہ ہو مگر پھر بھی عادت کے مطابق بیٹھے رہیں، کیونکہ اس عادت کے نتیجے میں صرف مثانے پر اثرات مرتب نہیں ہوتے۔ ایسا کرنے سے sphincter مسلز بھی پھیلتے ہیں اور مثانے کے باہر جڑے یہ مسلز محافظ کا کام کرتے ہیں، جب وہ پھیل جاتے ہیں تو اس پر کنٹرول ختم ہونے لگتا ہے۔ صحت کیلئے تباہ کن 10 بظاہر عام عادتیں ایسا ہونے میں کافی عرصہ یا دہائیاں لگ سکتی ہیں مگر ایسا ہونے پر انتہائی خطرناک حالات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ مثال کے طور پر کنٹرول ختم ہونے پر پیشاب لیک ہونے لگتا ہے بلکہ پیشاب کی حاجت زیادہ محسوس ہونے لگتی ہے۔ اس کے نتیجے میں مزید دیگر امراض کا خطرہ بڑھتا ہے کیونکہ نقصان دہ بیکٹریا کی نشوونما بڑھنے لگتی ہے جو کہ زیادہ نقصان پہنچاتی ہے۔ اس عادت کے نتیجے میں ایک خطرہ یہ ہوتا ہے کہ مثانے میں سیال زیادہ جمع ہونے پر وہ واپس گردوں میں نہ چلائے جو کہ کڈنی فیلیئر کا باعث بن سکتا ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ ایسا ہونے میں بہت زیادہ عرصہ لگ سکتا ہے اور اس عادت کو ترک کرکے اس خطرے سے بچنا بہت آسان ہے، تو پیشاب آنے پر واش روم کا رخ کریں اور اپنی صحت کو ممکنہ نقصان سے بچائیں۔