پیر‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

اقتدار کی ”کرسی“ اب کس کی ہے؟ ن لیگ نے خود 2013ء کے الیکشنوں میں 145 ایسے امیدواروں کو ٹکٹ دیئے تھے جوالیکشن سے پہلے مسلم لیگ ق سے ن لیگ میں آئے تھے‘ لوٹے جب آپ کیلئے حلال تھے تو یہ آج پی ٹی آئی کیلئے کیسے ناجائز ہو گئے؟جاوید چودھری کاتجزیہ‎

datetime 11  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پارٹیاں بدلنے والے لوگ جنہیں عرف عام میں لوٹا کہا جاتا ہے۔ ان میں سے کسی صاحب سے کسی نے پوچھا ‘ تمہیں پارٹی بدلتے ہوئے شرم نہیں آتی، اس نے ہنس کر جواب دیا میری پارٹی کرسی ہے‘ میں نے کبھی اپنی کرسی نہیں بدلی‘ یہ پارٹیاں ہیں جو اپنی کرسیاں بدلتی رہتی ہیں‘ سیاست ہو یا سپورٹس ان کا ایک ہی گول ہوتا ہے اور وہ گول ہوتا ہے جیت ‘ پارٹیاں۔ اس گول کیلئے الیکٹیبلز سے لے کر عوام کو بے قوف بنانے تک سارے دھندے کر گزرتی ہیں ‘ آج پاکستان تحریک انصاف پر اعتراض کیا جاتا ہے۔

اس نے پنجاب سے قومی اسمبلی کیلئے 113 ٹکٹ جاری کئے‘ ان میں سے اکثریت ایسے امیدواروں کی ہے جو اپریل سے جون کے درمیان تین ماہ میں پارٹی میں شامل ہوئے‘ دس ایسے امیدوار بھی ہیں جو مئی میں پارٹی میں شامل ہوئے جبکہ سردار غلام عباس پانچ دن پہلے پارٹی میں داخل ہوئے اور انہیں اس نور حیات کلیار کی جگہ ٹکٹ مل گیا جو پارٹی کے نظریاتی کارکن بھی ہیں اور جنہوں نے 2013ء میں میاں نواز شریف کے مقابلے میں 45 ہزار ووٹ بھی لئے تھے‘ پارٹی نے ٹکٹ دیتے وقت شہریار آفریدی‘ علی محمد خان اور شوکت یوسف زئی جیسے ڈائی ہارٹ ورکروں کو بھی مسترد کر دیا‘ شہریار آفریدی اور شوکت یوسفزئی کو بعد ازاں کارکنوں کے شدید احتجاج پر ٹکٹ دے دیے گئے لیکن علی محمد خان جیسا پڑھا لکھا‘ سلجھا ہوا اور پانچ برسوں میں عمران خان کا سب سے بڑا دفاع علی محمد خان آج بھی ٹکٹ سے محروم ہے اور یہ نظریات کی توہین ہے وغیرہ وغیرہ‘ یہ اعتراضات درست ہو سکتے ہیں لیکن سوال یہ ہے یہ اعتراضات کر کون رہا ہے‘ یہ اعتراضات وہ پاکستان مسلم لیگ ن کر رہی ہے جس نے خود 2013ء کے الیکشنوں میں 145 ایسے امیدواروں کو ٹکٹ دیے تھے جو الیکشن سے پہلے پاکستان مسلم لیگ ق سے ن لیگ میں آئے تھے‘ لوٹے جب آپ کیلئے حلال تھے تو یہ آج پی ٹی آئی کیلئے کیسے ناجائز ہو گئے‘ ان کامیاب لوگوں کی پارٹی کرسی ہے‘ آپ کے پاس تھی تو یہ آپ کے پاس تھے‘

یہ اب عمران خان کی طرف جاتی ہوئی نظر آ رہی ہے تو یہ عمران خان کے ساتھ ہیں اور اگر یہ کرسی کل افتخار محمد چودھری کے دروازے کی طرف کھسک گئی تو یہ وہاں چلے جائیں گے تو پھر ایشو کیا ہے‘آپ برا کیوں منا رہے ہیں‘ ملک میں جب جیت سب کچھ ہے تو آپ بھی یہ اصول مان لیں‘کم از کم نظریات کا ماتم کرنا بند کریں‘ ن لیگ کو آج اپنی ہی پالیسی پسند کیوں نہیں آ رہی‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جبکہ میاں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے آج احتساب عدالت سے اپنا وکالت نامہ واپس لے لیا،کیا یہ واقعی نواز شریف کی طرف سے کیس کو ڈیلے کرنے کی کوشش ہے‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔

موضوعات:



کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…