اسلام آباد(این این آئی)آئندہ عا م انتخابات 2018 ء میں حصہ لینے والے امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا مرحلہ پیر کو مکمل ہو گیا۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے لاہور اور ڈیرہ غازی خان، عمران خان نے اسلام آباد، بنوں، کراچی، لاہور اور میانوالی، مریم نواز شریف نے لاہور کے دو حلقوں جبکہ بلاول بھٹو زرداری نے لیاری اور لاڑکانہ سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔
چوہدری نثار علی خان نے ٹیکسلا اور کلرسیداں کے حلقہ سے بطور آزاد امیدوار، مولانا فضل الرحمن نے ڈیرہ اسماعیل خان، سراج الحق نے دیر، اسفند یار ولی خان نے چارسدہ، پرویز الہٰی نے گجرات اور تلہ گنگ سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ پیر کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے آخری روز ریٹرننگ آفیسران کے دفاتر میں جوش و خروش دیکھنے میں آیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے لاڑکانہ میں کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ اس موقع پر کارکن وزیراعظم بلاول کے نعرے لگاتے رہے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مری اور کوٹلی ستیاں کے حلقہ سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کیلئے سہ پہر چار بجے کا وقت مقرر کیا گیا تھا تاہم الیکشن کمیشن نے امیدواروں کی سہولت کی خاطر اس میں 2 گھنٹے کا مزید اضافہ کر دیا تھا اور اسے 6 بجے تک توسیع دیدی تھی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کئے جانے والے شیڈول کے مطابق کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ 8 جون مقرر کی گئی تھی تاہم لاہور ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد اسے 11 جون تک بڑھا دیا گیا تھا جس کے بعد انتخابی شیڈول میں بھی ردوبدل کیا گیا تاہم پولنگ شیڈول کے مطابق 25 جولائی کو ہی ہو گی۔ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے آخری روز امیدواران اپنے حامیوں کے ہمراہ کاغذات نامزدگی جمع کراتے رہے۔ ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 19 جون تک ہو گی جبکہ ریٹرننگ افسران کی
جانب سے کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد کئے جانے کے خلاف اپیلیں 22 جون جبکہ اپیلٹ ٹربیونلز کی جانب سے یہ اپیلیں 27 جون تک نمٹائی جائیں گی۔ امیدواروں کی نظرثانی شدہ فہرست 28 جون کو جاری کی جائے گی جبکہ امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی واپس لینے اور فہرست کا اجراء 29 جون جبکہ امیدواروں کو انتخابی نشانات 30 جون کو الاٹ کئے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر ترجیحی فہرست جمع کرانے کی آخری تاریخ بھی 11 جون مقرر کی گئی تھی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے غیر ملکی مبصرین کو انتخابی عمل کی مانیٹرنگ کی بھی اجازت دیدی گئی ہے، ان کیلئے انتخابی ضابطہ اخلاق کو بھی حتمی شکل دی جا رہی ہے۔