اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

جنت میں گھر

datetime 30  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ہارون الرشید بادشاہ اپنی بیگم زبیدہ خاتون کے ہمراہ دریا کنارے ٹہل رہے تھے کہ ان کی ملاقات ایک معروف بزرگ بہلول سے ہوگئی۔بہلول ریت پر گھر بنا رہے تھے ۔ انہوں نے بادشاہ سے کہا یہ گھر ایک دینار میں خریدلو ۔میں دعا کروں گا کہ اللہ تعالیٰ تمھیں جنت میں ایک گھر عطا کر دے ۔ بادشاہ نے اسے دیوانے کی بڑ سمجھا اور آگے بڑ ھ گئے ۔ البتہ ملکہ نے انھیں ایک دینار دے کر کہا کہ میرے لیے دعا کیجیے گا۔ رات کو بادشاہ نے خواب میں دیکھا کہ جنت میں ان کی بیگم کا محل بنادیا گیا ہے ۔

اگلے دن بادشاہ نے بہلول کو وہی کچھ کرتے ہوئے دیکھا تو ان سے کہا کہ میں بھی جنت میں بھی جنت میں محل خریدنا چاہتا ہوں ۔بہلول نے جواب دیا کہ آج اس محل کی قیمت پوری دنیا کی بادشاہی ہے ۔بادشاہ نے کہا کہ یہ قیمت میں تو کیا کوئی بھی نہیں دے سکتا۔ مگر کل سے آج تک تم نے اس گھر کی قیمت اتنی کیوں بڑ ھادی۔ بہلول نے جواب دیا جنت کاسودا بن دیکھے بہت سستا ہے ، مگر دیکھنے کے بعد ساری دنیا کی بادشاہت بھی اس کی کم قیمت ہے ۔ یہ ظاہر ہے کہ ایک حکایت ہے جس کے صحیح یا غلط ہونے کی بحث غیر متعلقہ ہے لیکن جو بات اس میں بیان ہوئی ہے وہ ایک حقیقت ہے ۔ آخرت کی آنے والی دنیا کی ہر حقیقت اتنی غیر معمولی ہے کہ اس کے سامنے ساری دنیا کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔ آنے والی اس دنیا کی سب سے بڑ ی حقیقت اللہ تعالیٰ کی اپنی ذات و الا صفات ہے ۔ وہ ر ب اتنا طاقتور اور اس کے مقابلے میں تمام مخلوقات اس قدر کمزور ہیں کہ سب مل کر بھی اس کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتے ۔ وہ رب آج اپنی بندگی کی دعوت دے رہا ہے ۔ مگر لوگ اس کی عبادت بلکہ اس کے وجود کے بھی منکر ہیں ۔ صرف اس لیے کہ اپنی تمام تر طاقت و عظمت کے باوجود وہ رب پردہ غیب میں ہے ۔ وہ فوراً کسی مجرم کو نہیں پکڑ تا۔ وہ کسی انسان کو نظر بھی نہیں آتا۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ انسان اپنی کمزور اور بے وقعت ہستی کو سب کچھ سمجھ بیٹھتے ہیں ۔

یا پھر ان کی جبین نیاز جھکتی بھی ہے تو کسی ایسی مخلوق کے سامنے جو انہیں نظر آ رہی ہو۔ چاہے وہ کوئی بت ہو یا کوئی قبر۔کل قیامت کے دن ا ن میں سے ہر مخلوق کی بے وقعتی اور خدا کی عظمت کا مشاہدہ انسان اپنی آنکھوں سے کر لے گا۔ مگر اس وقت نہ خدا کے سامنے جھکنا کام آئے گا نہ اس کی بندگی کوئی فائدہ دے گی۔ یہی معاملہ جنت کا ہے ۔ دنیا کی معمولی نعمتوں کو سب کچھ سمجھنے والے انسانوں کو اگر جنت نظر آجائے تو ان کی آنکھیں پھٹ جائیں گی۔اس جنت کا حسن، اس کی نعمتوں کی کثرت ، اس کی ابدی زندگی اور اس کا لافانی عیش ایسا ہے کہ اس کے لیے انسان اپنی پوری زندگی اور پوری دنیا کو بھی بطور قیمت پیش کر دے تو یہ کم ہے ۔مگر چونکہ یہ جنت پردہ غیب میں مستور ہے ۔ اس لیے اس کی قیمت بہت ہی کم رکھی گئی ہے ۔

دن میں صرف پنج وقتہ نماز کے لیے بمشکل ایک گھنٹہ، سال میں ایک ماہ کے روزے ، اگر بچت اور گنجائش ہو تو سالانہ معمولی زکوٰۃ اور زندگی میں ایک دفعہ حج ۔ بس یہی جنت کی کم از کم قیمت ہے ۔ مگر آج لوگوں کو یہ قیمت بھی گراں گزرتی ہے ۔ یہی معاملہ جہنم کے ان عذابوں کا ہے جن کی ایک جھلک بھی انسان دیکھ لے تو ساری زندگی گنا ہوں اور نافرمانی کے ہر کام سے دور رہے گا۔مگر چونکہ یہ جہنم اور اس کے بدترین عذاب آج آنکھوں سے دور ہیں ، اس لیے انسان انہیں بھول کر عارضی اور فانی زندگی کو اپنا مقصود بنا لیتا ہے اور اللہ کی ہر حد کو پامال کر دیتا ہے ۔ سچ یہ ہے کہ آخرت کا ہر سودا ایسا ہے کہ انسان اس کے لیے سب کچھ دے ڈالے ، مگر غیب کے پردے کی بنا پر یہ سودا بہت سستا ہے ۔ کل قیامت کے دن انسان ہر قیمت دے کر یہ سودا کرنے کے لیے تیار ہوجائے گا، مگر اس روز کسی قیمت پر یہ سودا نہیں کیا جائےﮔﺎ۔



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…