اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی نے چین سے درآمد کی جانی والی اشیائے خوردونوش کو حرام قرار دے دیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق چین سے درآمد کئے جانے والے پروسیسڈ فوڈ آئٹمز پر اس وقت تک پابندی عائد رہے گی جب تک کہ ان کے حلال ہونے کا سرٹیفکیٹ پیش نہیں کر دیا جاتا۔ ڈائریکٹر ٹیکنیکل ڈاکٹر سید عبد الستار شاہ کا کہنا ہے کہ چین سے منگوائی جانے والی کھانے پینے کی کئی چیزوں کے
اجزا میں جیلیٹن شامل ہوتا ہے جو کہ عموماً جانوروں کے گوشت اور ہڈیوں سے حاصل کیا جاتا ہے۔ان کا مزید کہنا ہے کہ چین میں جانوروں کو ذبح کرنے کا طریقہ کار واضح نہیں اور نہ ہی جانوروں کو اسلامی طریقے کے مطابق ذبح کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ابھی تک چین سے درآمد کردہ خوراک کے متعلق حلال کی سند مہیا کرنے کا بھی کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حلال سند کے بغیر گوشت کی درآمد پر پہلے سے ہی پابندی ہے جبکہ وہ تمام اشیائے خوردونوش جس میں شراب یا اس کے اجزا کا استعمال ہو، اس کی درآمد پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔ترجمان اتھارٹی کے مطابق پشاور کی مختلف مارکیٹوں کا سروے کیا جہاں پر چین سے منگوائی گئی کھانے پینے کی مختلف اشیاءکی ایک وافر مقدار موجود تھی۔ تحقیق سے پتہ چلا کہ وہ تمام اشیاءحلال فوڈ کی کیٹگری میں نہیں آتیں۔ اس کے علاوہ ان تمام اشیائے خورد ونوش پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے جس کے اجزائے ترکیبی اردو یا انگریزی میں واضح نہ لکھے ہوئے ہوں یا ان میں حشرات کی کوئی بھی قسم شامل ہو۔حلال فوڈ اتھارٹی کے ترجمان نے کہا کہ چین سے درآمد کردہ ٹافیاں، چاکلیٹ، چکن اور گوشت کے تیار شدہ کھانے اور دیگر اشیا پشاور کے تمام بڑے سٹوروں میں دستیاب ہیں، لیکن عوام اور دکاندار معلومات نہ ہونے کی وجہ سے ان حرام چیزوں کا استعمال کر رہے ہیں۔اس لئے شہری یہ چیزیں نہ خریدیں۔