اسلام آباد، سری نگر(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹ منصوبہ پر پاکستان نے سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ سندھ طاس معاہدے کے منافی ہے، بھارتی وزیر اعظم نے مقبوضہ کشمیر میں ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹ منصوبہ کا افتتاح کر دیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی وزیراعظم نیرندر مودی نے گذشتہ روز
متنازعہ علاقے کشمیر میں ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ کا افتتاح کر دیا ہے ۔ پاکستان نے اس پلانٹ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے دریائی پانی کے بہا میں رخنہ پیدا ہو گا۔ بھارت کشن گنگا ہائیڈرو پاور اسٹیشن پر کام کا آغاز سن 2009 میں شروع ہوا تھا اور اسے تیز رفتاری سے مکمل کیا گیا ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ یہ منصوبہ عالمی بینک کی ثالثی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان طے پانے والے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔بھارت کی جانب سے متنازعہ کشن گنگا ڈیم کی تعمیر مکمل ہونے کی تصدیق کے بعد پاکستان نے ورلڈ بینک سے اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے دو بڑے بھارتی منصوبوں پر اسلام آباد کے تحفظات سندھ طاس معاہدہ 1960 کی روشنی میں دور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔حکومت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ وزارت توانائی نے گزشتہ ہفتے ورلڈ بینک کے نائب صدر کو ‘اپنی ذمہ داری ادا’ کرنے سے متعلق زور دیا ہے کہ وہ بھارت کو 1960 کے واٹر کمیشن کے قوائد و ضوابط کا پابند بنائے۔انہوں نے بتایا کہ بھارت کشن گنگا ڈیم سے 330 میگا وٹ بجلی پیدا کرسکے گا اور اس منصوبے کی تکمیل اس دوران ہوئی جب ورلڈ بنیک نے 2016 میں پاکستان کے حق میں حکم امتناع پرمبنی فیصلہ سناتے ہوئے بھارت کو ڈیم کے ڈیزائن میں تبدیلی کا حکم دیا تھا۔اس سے قبل 19 فروری 2013 کو ہیگ میں منعقد عالمی عدالت نے
پاکستان کے اعتراض کو صحیح قرار دیتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ شمالی کشمیر کے خطے میں واقع کشن گنگا ڈیم کی تعمیر سے پاکستان کی طرف پانی کے بہاو¿ میں غیر معمولی اثر پڑے گا۔ پاکستان نے دریائے نیلم پر کشن گنگا ڈیم اور دریائے چناب پر850 میگا وٹ ریٹلے پن بجلی منصوبے کے خلاف عالمی ثالثی عدالت میں قرارداد پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔حکام کے مطابق پاکستان
کی جانب سے ارسال مراسلہ واشنگٹن میں ورلڈ بینک کے دفتر پہنچ چکا ہے۔دریائے نیلم پر کشن گنگا ڈیم کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد پاکستان کی جانب سے تحفظات اٹھانے سے متعلق سوال پر ذرائع نے بتایا کہ متعلقہ حکام خاموشی اختیار نہیں رہ سکتے انہیں معاملہ منطقی انجام تک پہنچانا ہے۔اس حوالے سے بتایا گیا کہ اسلام آباد کو اگست 2017 میں ذریعہ رپورٹ آگاہ کیا گیا کہ نئی دہلی نے
کشن گنگاہ منصوبہ متنازعہ ڈیزائن کے مطابق تیار کرلیا جس پر پہلے بھی اعتراضات اٹھائے گئے تھے۔واضح رہے کہ دسمبر 2016 میں عالمی ثالثی عدالت نے گذشتہ سال بھارت کو منصوبےپرمزید کام کرنے سے عارضی طور پر روک دیا تھا اورثالثی عدالت کا وفد دومرتبہ نیلم جہلم منصوبے، وادی نیلم اور کشن گنگا منصوبے کا دورے کیے۔ پاکستان نے چناب پر 850 میگا واٹ کے ریٹل، 1000 میگاواٹ
کے پکل دل، 120 میگاواٹ کے میار، اور 48 میگا واٹ کے لوور کلنائی بجلی گھروں کی تعمیر پر اعتراضات سامنے آئے ہیں۔پاکستانی موقف کے مطابق کشن گنگا کی تعمیر کے نتیجے میں دریائے نیلم میں پانی کا بہاو¿ بری طرح متاثر ہوگا۔ دریائے نیلم پر واقع 969میگاواٹ پاکستانی منصوبہ سے بجلی کی پیداوار بھی کم ہوجائے گی۔ پاکستان نے دو عالمی فورمز ورلڈ بینک اور عالمی ثالثی عدالت
میں بھارتی آبی جارحیت کے خلاف اعتراضات اٹھائے لیکن کہیں سے بھی تسلی بخش جواب نہیں جس کی ایک بڑی وجہ داخلی کمزوریاں اور فیصلہ لینے میں تاخیر بتائی جاتی ہے۔اس سے قبال پاکستان نے بگلیار ڈیم ہائیڈرو الیکڑک پراجیکٹ کے معاملے پر غیر جانبدار ماہرین کے سامنے پیش کیا اور اب کشن گنگا اور ولر بیراج پر ورلڈ بینک سے رجوع کیا ہے۔دوسری جانب اسلام آباد کو شدید تنقید کا سامنا ہے
کہ وہ قانونی لڑائی میں ناکام کے ساتھ عالمی مملک سے سفارتی سطح پر بھارت پر دباو¿ ڈال کر ‘آبی جارحیت’ سے روکنے میں ناکام رہا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے مذکورہ معاملہ دسمبر 2015 میں عالمی فورم پر اٹھانے کا فیصلہ کیا لیکن چند نا معلوم وجوہات کی بنائ پر تاخیر برتی گئی۔