اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان نے فرانسیسی میراج طیاروں کو ضائع ہونے سے بچاتے ہوئے جدید اور خطرناک ہتھیار میں تبدیل کر دیا، پاکستانی سائنسدانوں اور انجینئرز کےکارنامے سے کئی ارب ڈالر کے زرمبادلہ کی بچت ، جدید ٹیکنالوجی اور اوورہالنگ کے بعد میراج طیاروں کی استعداد کار میں بے پناہ اضافہ ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے
قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے فرانس کی Dassault نامی ایک ایوی ایشن کمپنی سے سن ساٹھ کی دہائی میں میراج طیارے خریدے تھے ،حیران کن طور پر یہ طیارے آج بھی اسلام آباد کے مغرب میں واقع کامرہ کے وسیع و عریض کمپلیکس کے ہینگرمیں موجود ہیں جن کی پانچویں اوور ہالنگ کی گئی ہےاور پاک فضائیہ کے فلیٹ میں موجود ہیں لیکن وقت کا تقاضہ ہے کہ اب ان طیاروں کو گراؤنڈ ہوجانا چاہیئے ۔میراج طیارے پرانے ہو چکے ہیں اور ان کی پرو ڈکشن بھی بند ہو چکی ہے لیکن پاکستان ایئر فورس کے انجینئرز نے ان طیاروں کی صلاحیت کے پیش نظر بے کار ہوتے ان طیاروں کو از سر نو تیار کیا ،پاک فضائیہ کےانجینئرز نے ان طیاروں کی از سر نو تیاری میں اپنی صلاحیتوں کا انتہائی غیر معمولی مظاہرہ کرتے ہو ئے نہ صرف ان طیاروں کو جدید طیاروں کی صف میں لاکھڑا کیا ہے بلکہ پاکستان کا بہت سا پیسہ بھی بچالیا ہے۔ان میراج طیاروں کو پرانا یا بے کار نہ سمجھا جائے کیوں کہ پاک فضائیہ نے ان طیاروں کو جن خصوصیات سے آراستہ کر لیا ہے وہ خصوصیات عام افراد نہیں جانتے اور ان کی ٹیکنکل معلومات کو خفیہ رکھا گیا ہے،ان طیاروں میں نئی خصوصیات شامل کرنے کے بعد یہ طیارے اب مزید8سال کیلئے کار آمد ہیں۔کامرہ کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر سلمان محمد فاروقی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ہم نے اپنے باصلاحیت کارکنوں کی بدولت وہ
صلاحیت حاصل کر لی ہے کہ کسی بھی جدید نظام کو ہم میراج طیارے کے ساتھ اسے ضم کرکے کا فائدہ اٹھا رہے ہیں اور یوں ہمیں تازہ اور جدید ترین نظام کی سہولت دستیاب ہے۔پچاس سال سے زائد پرانے میراج طیاروں کو نئے اور ایڈوانس آلے نصب کرکے از سر نو تیاری میں گو کہ بہت وقت درکار ہوتا ہے لیکن کامرہ فیکٹری میں تقریباً ایک سال میں درجنوں طیاروں کی اوورہولنگ کی گئی ۔
گروپ کیپٹن محمد فاروق کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ میراج طیاروں کو جدید بنانے میں سب سے اہم ٹیکنالوجی فضا میں ہی دوران پرواز ری فیول کی فراہمی کی صلاحیت ہے، جس پر پاک فضائیہ جنوبی افریقہ کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ طیارے میں آئی ایف ایف سسٹم بھی نصب کیا گیا ہے ،یہ سسٹم میراج طیاروں کو اس وقت مدد فراہم کرتا ہے، جب کوئی دوسرا طیارا اسے
نشانہ بنانے یا فوکس کیلئے اپنے ریڈرا پر لے لیتا ہے۔پاکستان کو زیادہ وزن اٹھانے والے طیاروں کی ضرورت ہے اور یہ کمی JF-17طیاروں سے پو ری نہیں کی جا سکتی، اس کے وزن اٹھانے کی صلاحیت کو بڑھانےکیلئے بنائے جانے والےJF-17بلاک تھری ہوگا لیکن اس کی تیاری میں5سے7سال لگیں گے اور اس کی درکار تعداد میں مزید وقت لگے گا اس لئے پاک فضائیہ کے فلیٹ میں
اس وقت بھی سو سے زائد میراج طیارے کے مختلف ماڈل جن میں میراج3،میراج5، میراج5EF ، میراج3DP اور میراج تھری روز ون استعداد کے ساتھ موجود ہیں۔پاک فضائیہ کے حکام کی خواہش ہے کہ ان طیاروں کو وقت کی ضرورت کے مطابق بنانے میں فرانسیسی ایوی ایشن کمپنی Dassaultکے ماہرین کی ٹیم بھی اس کام کی حصہ دار بن جائے تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ اس کام کی اجرت مناسب ہو۔