جمعہ‬‮ ، 04 جولائی‬‮ 2025 

ٹوئٹرنے ہائی لائٹ متعارف کروادیا

datetime 1  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) مائیکرو بلاگنگ کی سب سے بڑی ویب سائٹ ٹوئٹر نے حال ہی میں اپنا نیا فیچر ”ہائی لائٹ“ متعارف کروایا ہے۔ اس فیچر کی مدد سے کسی بھی یوزر کیلئے دن بھر کی وہ تمام سٹوریز جو کہ ٹرینڈ میں رہیں، دیکھنا آسان ہوگا، مجموعی طور پر یہ فیچر ان مصروف یوزرز کیلئے تیار کیا گیا ہے، جن کے پاس دن بھر گاہے گاہے ٹوئٹر کا جائزہ لینا مشکل ہوتا ہے اور ایسے میں وہ بہت سے اہم ٹوئٹس دیکھنے سے محروم رہ جاتے ہیں تاہم ہائی لائٹ کے ذریعے کسی بھی ٹوئٹر اکاو¿نٹ مالک کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ ان تمام افراد جنہیں وہ فالو کرتا ہے، ایک ہی بار ان سے متعلقہ تمام اہم سرگرمیاں دیکھ سکے۔
اس فیچر کے لانچ ہونے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ٹوئٹر کے لانچ کے تقریباً نو برس کے بعد اورکمپنی میں سرمایہ کاری کرنے والے اداروں یا افراد کی جانب سے استعمال کنندگان کی تعداد کو بڑھانے کے مطالبے کے دو برس بعد آخر کار ٹوئٹرکو یہ بات سمجھ میں آچکی ہے کہ یہاں پر جاری تیز رفتار نیوز فیڈ کو مسلسل فالو کرنا کسی بھی فرد کے بس کی بات نہیں ہے۔ اس بارے میں ڈینیئل لیویٹین جو کہ دراصل دی آرگنائزڈ مائنڈ جیسی شہرہ آفاق کتاب کے لکھاری ہیں، یہ مانتے ہیں کہ انسانی دماغ کیلئے معلومات کے اس قدر وسیع خزانے کا یاد رکھنا بے حد مشکل ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ فی الحال ایک اوسط امریکہ تک آج سے بیس برس قبل کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ معلومات پہنچ رہی ہیں تاہم معلومات کی مقدار میں یہ اضافہ انسانی ذہن پر منفی اثرات ڈال رہا ہے۔ انسانی دماغ تک ضروری اور غیر ضروری ہر قسم کی معلومات مسلسل پہنچ رہی ہوتی ہیں، جن پر دماغ مسلسل کام کرتا ہے اور ان میں سے اہم معلومات کو یاد کرنے کا عمل جاری رکھتا ہے۔ اس عمل کے دوران دماغ ڈوپامین اور نوریپینفرین جیسے کیمیکلز پیدا کرتا ہے جس کی وجہ سے ان معلومات کو سمجھنے میں بھی مدد ملتی ہے لیکن جب آپ ٹوئٹر جیسے ویب پیج کو دیکھتے ہیں جہاں سیکنڈز کے حساب سے معلومات کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے تو ایسے میں دماغ کی معلومات پر عمل کرنے اور مذکورہ کیمیکلز کو پیدا کرنے کی صلاحیت بھی کمزور پڑنے لگتی ہے اور یوں کچھ دیر تک ٹوئٹر کا پیج دیکھنے کے بعد دماغ تھک جاتا ہے اور اسے بند کرنے کی نوبت آجاتی ہے۔
جرمنی کا میکس پلینک انسٹی ٹیوٹ انسانی دماغ کے معلومات کو پراسس کرنے اور ٹوئٹر پر ٹرینڈنگ کے بیچ تعلق کو جاننے کیلئے کی گئی ریسرچ کی روشنی میں پہلے ہی یہ دعویٰ کرچکا ہے کہ اوسط ذہنیت کا مالک فرد ٹوئٹر پر ایک گھنٹے میں زیادہ سے زیادہ تیس ٹوئٹس کو سمجھ سکتا ہے اور اس کے بعد اس کے دماغ کے کام کرنے کی رفتار سست پڑنے لگتی ہے۔مذکورہ تحقیق کی روشنی میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ٹوئٹر کیلئے سرمایہ کاروں کی فرمائش کے مطابق اپنی ویب سائٹ پر سائن ان کیلئے نئے یوزرز کو راغب کرنے کیلئے کوئی پرکشش منطق باقی نہ بچی ہے۔ اگر انٹرنیٹ یوزرز کو یہ شک پڑجائے کہ دراصل ان کی دماغی تھکاوٹ کی واحد وجہ ہی ٹوئٹر اور اس کی مصروف ترین فیڈ ہے تو ایسے میں کون اس ویب سائٹ پر جانا چاہے گا، یہی وہ خطرہ ہے جس کی وجہ سے ٹوئٹر اپنا نیا فیچر ’ہائی لائٹ“ متعارف کروانے پر مجبور ہوا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…