اسلام آباد(آن لائن)احتساب عدالت میں لندن پراپرٹی کے حوالے سے شریف خاندان کا جھوٹ پکڑا گیا،ریڈلے کے بیانات اور ناقابل تردید شواہد کی روشنی میں سابق نااہل وزیراعظم نوازشریف نے قوم سے جھوٹ بولا ۔گزشتہ روز اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق نا اہل وزیراعظم نوازشریف نے دعویٰ کیا کہ نیب حکام کی جانب سے بنائے گئے کیس جعلی ہے اس لئے ہمارے مطالبہ ہے کہ سماعت براہ راست ٹی وی
پر عوام کو دکھائی جائے۔آن لائن کے سوال پر کہ شریف فیملی نے ایون ویلڈ پراپرٹی 2006ء میں خریدی یا1993ء میں اور اگر یہ جعلی ہے تو حسن اور حسین نواز احتساب عدالت میں پیش ہونے سے کیوں خوف زدہ ہیں؟ جس پر آئیں بائیں شائیں کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ آپ دیکھیں ایک ایک کرکے نیب کا جعلی کیس تباہ و برباد ہورہا ہے میں اپنے وکلاء کو شاباش دیتا ہوں جو یہاں پر جھوٹ کا پول کھول رہے ہیں،سابق نااہل وزیراعظم نے حسن اور حسین نواز کی والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے احتساب عدالت میں پیشی کے حوالے سے جواب دینے سے گریز کیا ،ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بالکل جعلی کیس ہے اسی فراڈ کے ساتھ بنایا گیا ہے کہ عوام اس کو اخبارات میں پڑھنی اور ٹی وی چینلز میں دیکھتی ہے اس کو براہ راست چلنا چاہئے۔دوسری جانب لندن فرانزک لیبارٹری کے باہر روبٹ ریڈلے احتساب عدالت میں اپنے ریکارڈ کئے گئے بیان میں یہ بتا چکے ہیں کہ ٹرسٹ ڈیڈ جو 2006ء کی پیش کی گئی وہ جعلی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایون فیلڈ پراپرٹی جس کو شریف خاندان کی جانب سے2006ء میں خریدنے کا دعویٰ کیا گیا وہ دراصل1993ء میں خریدی گئی تھی،1978ء میں گلف اسٹیل جو کہ بی سی سی آئی یو اے ای کے بینک سے قرض لے کر بنائی گئی تھی
اور مذکورہ بالا بینک کی جانب سے قرض واپسی کا مطالبہ کیا جارہا تھا جس پر گلف اسٹیل کو فروخت کردیاگیا۔1980ء کی دہائی میں پیمنٹ کی گئی جبکہ اس میں سے شفیع نامی کزن کو ایک ٹکا تک نہیں دیا گیا اور قطری شہزادے نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے والد اور مریم نواز کے دادا کے ساتھ بزنس پارٹنر شپ کی نہ کہ مریم نواز کے ساتھ اس طرح بارہ ملین درہم کی بددیانتی کے بعد قوم سے جھوٹ بولا گیا۔دستاویزات کے مطابق2006ء کی
جعلی ٹرسٹ ڈیڈ نے بھی شریف خاندان کے جھوٹ کا پول کھول دیا ہے،آف شور کمپنیوں میں نیلسن اور نیسکال کے اصل وارث بھی شریف خاندان ہیں2006ء میں تیار کئے گئے جعلی ٹرسٹ ڈیڈ میں مریم نواز کا شمیم ایگریکلچر فارم کا ایڈریس درج کیا گیا ہے جبکہ حسین نواز کے رہائشی پتہ پر ایون فیلڈ ہاؤس نمبر118 درج کیا گیا ہے،نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے آن لائن کے استفسار پر بتایا کہ ایون فیلڈ پراپرٹی ریفرنس میں ثابت ہو چکا ہے کہ
شریف خاندان کی جانب سے مسلسل جھوٹ بولا جارہا ہے ،ان کا مؤقف ہے کہ ایون فیلڈ پراپرٹی2006ء میں خریدی گئی جبکہ نیب کی دستاویزات کے مطابق ایون فیلڈ پراپرٹی 1993ء میں خریدی گئی۔واضح رہے کہ 2015ء میں پانامہ لیکس کے نمودار ہونے کا خوف لئے شریف خاندان نے دستاویزات میں ردوبدل کی بھرپور کوشش کی لیکن تاحال انہیں کوئی واضح کامیابی حاصل نہیں ہوسکی،یہی وجہ ہے شریف خاندان کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹی کی خریداری کے حوالے سے جواب دینے سے ٹال مٹول سے کام لیا گیا۔