پیر‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

شریف خاندان کو بچانے کیلئے اندرون خانہ کونسا بڑافیصلہ کرلیا گیا؟تہلکہ خیز انکشاف

datetime 9  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن )کرپشن اور بددیانتی پر نااہل ہونے والے سابق وزیراعظم نوازشریف کی ہدایت اور مشاورت سے وفاقی حکومت نے احتساب عدالت میں شریف خاندان کی کرپشن مقدمات کی کارروائی کو غیر مؤثر کرنے کیلئے ایک نیا آرڈیننس نافذ کرنے کافیصلہ کیا ہے اور اگلے 48گھنٹے میں صدر مملکت ممنون حسین وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ہدایت پر نیب آرڈیننس2018ء کو نافذ کر دیں گے۔آن لائن کو حکومتی ذرائع نے بتا دیا ہے کہ نئے

آرڈیننس کے تحت ملک میں جاری احتسابی عمل کو فوری طور پر روک دیا جائے گا اور احتساب عدالت میں ملک کی اشرافیہ کے خلاف جاری کارروائیاں بھی فوری طور پر روک دی جائیں گی۔ذرائع نے بتایا ہے کہ آرڈیننس میں کہا جائے گا کہ ملک کے اندر عام انتخابات کی تکمیل تک نوازشریف ان کے خاندان اور دیگر اشرافیہ کے افراد کے خلاف جاری احتسابی عمل فوری طور پر روک دیا جائے اور اس حوالے سے نوازشریف دو دن پہلے ہی عندیہ دے چکے ہیں۔ذرائع نے بتایا ہے اس آرڈیننس کے نفاذ کے سلسلہ میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت پیپلزپارٹی کی بھی حمایت حاصل ہے اور نئے آرڈیننس کے لئے حتمی مشاورت جاتی امراء میں نوازشریف کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں دی گئی ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ نئے آرڈیننس کے تحت ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو احتساب کے مقدمات کے ریکارڈ کا جائزہ لے گی اور عدالتوں میں مقدمات داخل ان کی اجازت سے ہوں گے۔آرڈیننس کا مقصد بتایا گیا ہے کہ عام انتخابات میں ملک خزانہ کو لوٹنے والے افراد کو بھی موقع دیا جائے گا اور عام انتخابات کے بعد قائم ہونے والی حکومت اس آرڈیننس کا جائزہ لے گی اور پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد نیب کا ادارہ اور احتساب عدالتیں قائم ہوں گی۔

اس آرڈیننس کا واحد مقصد شریف خاندان کو کرپشن مقدمات سے ممکنہ سزاؤں سے بچانا ہے اور اس مقصد کے لئے ملک کے تمام مقتدر حلقے بھی خاموش ہیں کیونکہ یہ آرڈیننس مقتدر حلقوں کی مشاورت کے بعد آرہا ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی چیف جسٹس سے  ملاقات جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی آرمی چیف سے ہونے والی خفیہ ملاقات کے بعد نیب جیسے ادارہ کو بند کرنے اور احتساب عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی کاررروائی روکنے بارے آرڈیننس کے ممکنہ نفاذ کے بعد اداروں کی پالیسیوں پر بھی کئی سوالات جنم لیں گے۔اس مقصد کیلئے آن لائن نے حکومتی ترجمان سے بات کی لیکن کسی افسر نے باضابطہ جواب نہیں دیا ہے اور نہ ہی صدر ہاؤس کے ترجمان نے وضاحت کی ہے۔

موضوعات:



کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…