لندن(این این آئی)انٹرنیٹ استعمال کرنے والے گوگل سرچ انجن اور امازون جیسی ویب سائیٹس کی اہمیت کے قائل ہیں مگر درحقیقت یہ دونوں کمپنیاں صارفین کی جاسوسی بھی کرتی ہیں۔برطانوی اخبار کے مطابق دونوں کمپنیوں کی طرف سے جمع کردہ پیٹنٹ ایپلی کیشنز کی ایک انٹیلی جنٹ اسپیکنگ کے نظام کو استعمال کرتے ہوئے صارفین کو مستقل طور پر سننے کے قابل ہیں۔
گوگل اپنے پروگرام کی مدد سے صارف کے کمرے کے فرش پر پڑی ٹی شرٹ کی شناخت کرسکتا ہے۔ مشہور ماڈل ویل سمیتھ کی گوگل پر تلاش کے دوران صارفین کا ڈیٹا چوری کیے جانے کا واقعہ ایک مثال کی شکل میں موجود ہے۔ ویل سمیتھ کی تلاش کے دوران گوگل صارف کو فلم دیکھنے کی تجویز پیش کرتا ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ آپ اپنے پسندیدہ ماڈل ویل سمیتھ کی فلم کو اپنے قریبی علاقے میں موجود سینما میں دیکھ سکتے ہیں۔گوگل کی طرح امازون بھی صارفین کی جاسوسی کرتی ہے۔ اس کمپنی کی طرف سے پیٹنٹ کی مدد سے الگورتھم نظام کے استعمال سے آواز کا تجزیہ کیا جاسکتا ہے۔ٹیکنالوجی کمپنی امازون نے کہاکہ وہ صارفین کی پرائیویسی کو سنجیدگی سے لیتی ہے اور صارفین کی معلومات کو اشتہارات کی ترویج اور اشتہار دینے والی کمپنیوں تک نہیں پہنچاتی۔