اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف صحافی ، کالم نگار و تجزیہ کار جاوید چوہدری اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں کہ فیکٹری مالکان ظالم ہیں‘ یہ لوگ ڈالر کماتے وقت ایک لمحے کےلئے بھی یہ نہیں سوچتے ملک میں کتنے لوگ اندھے‘ بہرے اور گونگے ہورہے ہیں‘ ملک میں کینسر کے کتنے مریض اکٹھے ہو رہے ہیں‘ کتنے لوگ پھیپھڑوں‘ دل‘ گردوں اور جگر سے محروم ہو چکے ہیں
اور کتنے لوگ نفسیاتی مریض بن رہے ہیں“ وہ مسکرا کر بولے ”ہم نہیں‘ حکومت ذمہ دار ہے‘ یہ حکومت کا کام تھا“ میں نے عرض کیا ”آپ درست فرما رہے ہیں‘ تعلیم‘ تربیت‘ پانی اور ہسپتال حکومتوں کی ذمہ داریاں ہوتے ہیں لیکن دولت کی حرص نے ملک میں ہیپاٹائٹس سی کے اتنے مریض پیدا کر دیئے ہیں کہ ہماری حکومتیں اگر ان کے علاج میں جت جائیں تو ملک کا سارا ترقیاتی بجٹ خرچ ہو جائے گا لیکن مریض بحال نہیں ہو سکیں گے“ میں خرم صاحب کو قائل کرنے کی کوشش کرتا رہا مگر میں فیل ہوگیا‘ میں دل میں سوچتا رہا ہم لوگ کتنے ظالم ہیں‘ ہم لوگوں کے ساتھ کیا کر رہے ہیں‘ ہم تھوڑے سے منافع اور اس عارضی زندگی کی چند لگژریز کےلئے کتنی زندگیاں کھا گئے ہیں اور کتنی روزانہ کھا رہے ہیں‘میں ایمٹیکس سے باہر نکلا تو مجھے ملتان کے ایک سیٹھ صاحب یاد آ گئے‘ وہ چمڑے کا کام کرتے تھے‘ ان کی ٹینری کی وجہ سے دو گاؤں معذور ہو گئے‘ سیٹھ صاحب کے کاروبار کو زوال آیا تو انہوں نے علاقے میں ہسپتال بنا دیا‘ وہ پہلے نوٹ کمانے کےلئے لوگوں کو بیمار کرتے تھے اور وہ بعد ازاں لوگوں کا علاج کر کے نوٹ کماتے رہے لیکن پھر ان کا کیا انجام ہوا؟ وہ خود کینسر کے ہاتھوں مر گئے اور اولاد جائیداد کےلئے لڑ لڑ کرفنا گئی‘ ایک بیٹے نے دوسرے کو قتل کر دیا‘ ایک مر گیا‘دوسرا کچہریوں میں روز مرتا اور روز جیتا ہے‘ بیٹی کو طلاق ہو گئی‘
وہ گھر چلانے کےلئے اب سکول میں پڑھاتی ہے‘ پیچھے رہ گئی پراپرٹی تو وہ بینکوں نے ضبط کر لی ہے‘ سیٹھ صاحب کا ہسپتال بھی اب چندے سے چلتا ہے۔میری حکومت اور چیف جسٹس سے درخواست ہے آپ مہربانی فرما کر ملک میں جاری صنعتی دہشت گردی پربھی توجہ دیں‘ آپ فیکٹریوں کو کم از کم اتنا پابند ضرور کر دیں یہ جب تک ویسٹ مینجمنٹ کا پلانٹ نہ لگا لیں‘ یہ جب تک فضائی آلودگی
کے خاتمے کا بندوبست نہ کر لیں‘یہ جب تک پورے علاقے کےلئے صاف پانی کا انتظام نہ کر لیں اور یہ جب تک علاقے کےلئے فری ہسپتال نہ بنائیں اس وقت تک انہیں فیکٹریاں لگانے اور چلانے کی اجازت نہ ہو‘ یہ لوگ عوام کو صاف پانی‘ صاف ہوا اور جسمانی صفائی کی تربیت دینے کے بھی پابندہوں‘ یہ مزدوروں کو بھی ٹریننگ دیں اور یہ فیکٹری کے دائیں بائیں موجود لوگوں کو بھی
اور میری صنعت کاروں سے بھی درخواست ہے آپ بھی خدا خوفی کریں‘ آپ اگر دنیا میں مریض چھوڑ کر جائیں گے تو یہ مریض حشر تک آپ کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے‘ان کی آہیں آپ کی قبروں کو ٹھنڈا نہیں ہونے دیں گی چنانچہ آپ مہربانی کریں‘ آپ پیسے کی ہوس میں لوگوں کی زندگیوں سے نہ کھیلیں‘ آپ ویسٹ ڈسپوزل کا باقاعدہ بندوبست کریں ورنہ دوسروں کے ساتھ ساتھ آپ کے
بچے بھی زندہ نہیں رہیں گے کیونکہ جب بیماری آتی ہے تو پھر یہ چھوٹے گھر دیکھتی ہے اور نہ ہی اونچے محل‘ یہ سب انسانوں کے ساتھ برابرسلوک کرتی ہے لہٰذا آپ خدا کےلئے خدا سے ڈریں۔