اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قصور میں ننھی زینب کے اندوہناک قتل کے واقعہ نے جہاں اہل قصور کو ہلا کر رکھ دیا تھا وہیں پورا ملک زینب کے دکھ میں سراپا احتجاج بن گیا تھا، زینب کے قاتل کی گرفتاری پر انکشاف ہوا تھا کہ قاتل عمران جو کہ زینب کا ہمسایہ تھا دراصل سیریل کلر اور جنسی درندہ ہے جو اس سے قبل 8بچیوں کو جنسی درندگی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر چکا تھا۔
قاتل عمران کی گرفتاری کے بعد نہ صرف یہ امید ظاہر کی جا رہی تھی کہ اب قصور میں بچے محفوظ ہو چکے ہیں اور ان کے چند ماہ سے جاری اندوہناک قتل رک جائیں گے مگر ایسا نہیں ہوا اور اب ڈی ایس پی قصور چوہدری سعید احمد نے انکشاف کیا ہے کہ قصور میں زینب کے قتل کے بعد بچوں سے زیادتی ، ان کے قتل اور اور اغوا کے 51واقعات رونما ہو چکے ہیں اور ہر ماہ 17بچے اغوا کے بعد قتل اور زیادتی کا نشانہ بن چکے ہیں، نجی ٹی وی سما نیوز کی رپورٹ کے مطابق قصور میں ہر گزرتا دن بچوں پر قہر بن کر ٹوٹ رہا ہے ۔ زینب قتل کو ابھی تین ماہ بھی نہ گزرے تھے اور پاکستانی ابھی ننھی زینب کا درد بھی نہ بھولے تھے کہ قصور سے آنیوالی تشویشناک خبر نے سب کو دہلا کر رکھ دیا ہے۔ قصور میں زینب قتل کے بعد 51بچوں کے قتل ، اغوا کے بعد زیادتی کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ ڈی ایس پی سٹی قصور چوہدری سعید احمد نے تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ قصور میں بچوں کے ساتھ زیادتی، قتل اور اغواکے 51مقدمات درج ہوئے ہیں جن میں سے 49مقدمات ورک آئوٹ ہو چکے ہیں، صرف دو مقدمات ایسے ہیں جن میں بچوں کا ابھی تک کلیو نہیں مل سکا۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق 49واقعات میں ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں جبکہ دو مقدمات میں بچوں کا سراغ نہیں مل سکا جن میں 5سالہ فائق اور 13سالہ عدنان شامل ہیں۔
یہ دونوں بچے گزشتہ 7روز سے لاپتہ ہیں۔ فائق کے ماموں نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پولیس انہیں صرف تسلیاں دے رہی ہے ،کیا ہمیں بھی زینب واقعہ کی طرح اپنے بچے کی موت کا انتظار کرنا پڑے گا؟ملزمان دندناتے پھر رہے ہیں اور ڈی ایس پی قصور چوہدری سعید احمد کی وہی رٹ ہے کہ کوشش کر رہے ہیں، سپیشل ٹیمیں بنائی گئی ہیں اور ہر لحاظ سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
نجی ٹی وی نےاپنی رپورٹ میں سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ زینب کا قاتل تو پکڑا جا چکا ہے مگر کیا پنجاب حکومت ان 51بچوں کو انصاف دلا سکے گی۔ قصور میں بچوں سے متعلق رپورٹ پیش کرتے ہوئے نجی ٹی وی سما کی اینکر کرن جذباتی ہو گئیں اور انہوں نے تالیاں بجاتے ہوئے کہا کہ یہ تالیاں ان پولیس والوں کیلئے ہیں جو زینب کے قاتل کی گرفتاری کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف
کی پریس کانفرنس میں موجود تھے اور ان کیلئے تالیاں بجائی گئیں یہ تالیاں بھی ڈی پی او قصور اور ان پولیس والوں کیلئے ہیں جو زینب کے گھر جا کر چائے ، سموسے کھاتے رہے اور اب ان 51بچوں کے گھر جا کر بھی چائے سموسیں کھائیں اور کچھ پیسے طلب کریں۔ خیال رہے کہ زینب واقعہ کو ملا کر ڈھائی سال میں قصور میں 108واقعات بچوں کے حوالے سے پیش آئے تاہم زینب کے واقعہ کے بعد تین ماہ کے دوران 51کیسز درج کئے گئے ہیں۔