اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)حضرت بلال ؓ کو مئوذن رسول ؐ کا اعزاز حاصل ہے، آپ غزوہ بدر میں نبی کریم ﷺ کے شانہ بشانہ دوسرے صحابہ کرامؓ کے ہمراہ شریک ہوئے۔ مسلمانوں کی تعداد 317جبکہ کئی روایات میں 313بھی آیا ہے۔ مسلمانوں کے مقابلے میں مشرکین مکہ 1ہزار کے لشکر کے ساتھ بدر کے میدان میں اترے۔ غزوہ بدر اسلام کا پہلا معرکہ تھا۔ غزوہ بدر سے قبل حضور اکرم ﷺ
رسول اللہ ﷺ نے جنگ کا دائرہ محدود کرنے کے لئے بھی قواعد مرتب فرمائےاور ان کا اعلان کرنے کیلئے حضرت بلالؓ کا انتخاب فرمایا، غزوہ بدر موسم سرما میں برپاہوا، حق و باطل کے معرکے سے قبل نبی کریمﷺ کو انتہائی خاموش دیکھا گیا، حضرت بلالؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضورؐ کو کبھی اتنا خاموش اور آپ ہی آپ میں اتنا گم نہیں دیکھا تھا۔ جب انہوں نے مجھے ہدایات دینے کے لئے پاس بلایا تو مجھے بہت آگے جھک کر اُن کے الفاظ سننا پڑے تھے۔ ہدایات دے کر حضورؐ رخصت ہو گئے۔ آج شام وہ وقت سے بہت پہلے خیمے میں چلے گئے تھے۔ جہاں انہوں نے رات بہت دیر گئے تک عبادت کی اور مسلمانوں کی فتح کے لئے دعائیں فرمائیں۔حضور ﷺ کی جنگ سے متعلق ہدایات کا اعلان کرنے کیلئے حضرت بلال ؓ ایک بلند مقام پر کھڑے ہو گئے ۔ حضرت بلالؓفرماتے ہیں کہ دوسرے دن صبح میں ایک بلند مقام پر کھڑا ہو گیا۔ مدینے کے درختوں کے جھنڈ میرے پیچھے تھے اور میرے سامنے سپاہ اسلام تھی جسے اسلام کی پہلی جنگ میں شریک ہونا تھا۔ تین سو نفوس اور اُن کے سامنے صحرا، جدھر ہمیں کوچ کرنا تھا۔ فضا میں کوئی پرندہ نہیں تھا۔ ہوا ساکت تھی اور آسمان پر سفید بادل کا صرف ایک ٹکڑا تیر رہا تھا۔ میں نے بآوازِ بلند سب کو مخاطب کیا اور اللہ کے رسولؐ کی ہدایات کا اعلان کیا۔ جو کچھ اُس دن میری زبان سے ادا ہوا مجھے اُس پر فخر ہے:
’’جنگ کے قواعد یہ ہوں گے،کوئی کسی عورت یا بچے پر ہاتھ نہیں اُٹھائے گا،کوئی کھیت میں کام کرتے ہوئے کسی کسان پر ہاتھ نہیں اُٹھائے گا،کوئی کسی ضعیف آدمی پر ہاتھ نہیں اُٹھائے گا،کوئی کسی اپاہج پر ہاتھ نہیں اُٹھائے گا،کوئی کسی پھلدار درخت کو نہیں کاٹے گا،اگر کسی سے کھانے کو کچھ لیا تو اُس کی قیمت ادا کی جائے گی،کوئی جنگی قیدیوں کو رسیوں سے نہیں جکڑے گا،
کوئی خود سوار ہو کر قیدیوں کو پیدل چلنے پر مجبور نہیں کرے گا،جو ہتھیار ڈال دے گا اُس کے ساتھ نرمی سے پیش آیا جائے گا،دوبارہ تاکید ہے کہ کوئی بچوں پر ہرگز ہاتھ نہیں اُٹھائے گا‘‘۔بچوں کے متعلق مجھے حضورؐ نے دو مرتبہ اعلان کرنے کو فرمایا تھا۔ یہ تھی ہماری تعلیم و تنظیم۔ کل تین سو سترہ آدمی، جن میں چھیاسی مہاجر تھے، خزرج کے ایک سو ستّر اور اوس کے اکسٹھ۔ ستّر اونٹ تھے
اور صرف دو گھوڑے۔ مکے سے جو فوج ہمارے ساتھ لڑنے آ رہی تھی اُس میں ایک ہزار آدمی، سات سو پچاس اُونٹ اور ایک سو گھوڑے تھے۔ ہم لوگوں نے درختوں کی چھالیں اپنے جسموں پر باندھ کر ڈھالوں کا کام لیا۔ ہمارے مدمقابل فولاد کے زرہ بکتر پہنے تھے۔ گھوڑں پر سوار ہو کر حملہ آور ہوتے تو ہمیں لگتا تھا سروں پر چٹانیں منڈلا رہی ہیں۔لیکن فتح ہماری ہوئی!