اسلام آباد (آن لائن ) ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ پاکستانی سفارت کار سہیل خان اپنے فرائض سنبھالنے کیلئے بھارت روانہ ہورہے ہیں، پاکستان نے بھارت کو پاکستانی سفارت کاروں کی ہراسگی کے شواہد فراہم کردیئے ہیں۔ گزشتہ روز دفترخارجہ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان نے بتایا کہ حال ہی میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ا مریکا کے نجی دورے کے دوران امریکی نائب صدرمائیک پینس سے ملاقات کی ،
جس میں امریکا میں تعینات دفاعی مشیر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اب دہشت گردوں کا کوئی منظم وجود نہیں ہے، اگر امریکہ کے پاس کوئی اطلاعات موجودہوں تو امریکا انٹیلی جنس معلومات فراہم کرے تو پاکستان کارروائی کرنے کیلئے تیار ہے ۔ بھارت میں پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کیے جانے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اپنے سفارت کاروں کی بھارت میں ہراسگی پر تحفظات ہیں، اس حوالے سے پاکستان نے تمام شواہد بھارت کو فراہم کیے ہیں جب کہ وہ بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود واپس روانہ ہوجائیں گے۔پاکستان ، اسلام آباد میں تمام بین الاقوامی سفارت کاروں کی حفاظت کیلئے مطلوبہ اقدامات کرنے کا پابند ہے، ویانا کنونشن کے تحت ہر ملک اس بات کا پابند ہے، جبکہ بھارت ان معاہدوں کی پاسداری نہیں کررہا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت نے سفارت کاروں کو ہراساں کیے جانے کے کوئی ثبوت ابھی تک پیش نہیں کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے خواجہ معین الدین چشتی کے عرس میں شرکت کے لیے پاکستانی زائرین کو بھارت کی جانب سے ویزہ نہ دینے پر مایوسی کا اظہار کیا۔ افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کو دورہ افغانستان کی دعوت کو مثبت پیش رفت
قرار دیا اور کہا کہ پاکستان اس دعوت کا جائز ہ لیا جارہا ہے، بہت جلد افغان حکام کو جواب سے آگاہ کردینگے ۔ پاکستان ، ہمسایہ ملک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے، اس سلسلے میں پاکستان اپنا کردار اد ا کرنے کیلئے تیار ہے، پاک، امریکہ تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین خوشگوار باہمی تعلقات کیلئے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے، اس سلسلے میں وزیر اعظم پاکستان نے اپنے نجی دورے کے
دوران امریکہ کے نائب صدر مائیک پنش سمیت دیگر اہم راہنماؤں سے ملاقاتیں کی۔ترجمان نے بتا یا کہ پاکستان نے افغانستان میں موجود تحریک طالبان پاکستان (ٹی، ٹی، پی) کے راہنماؤں پر کاروائی کا مطالبہ کیا تھا کہ جس کے بعد اتحادی فوجوں نے انکے ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں، پاکستان اتحادی افواج کی کاروائی کو مثبت انداز میں دیکھتا ہے، البتہ اس سلسلے میں مزید کاروائی کی ضرورت ہے۔پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کے بارے میں
ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے ادارہ (یو، این، ایچ ، سی ، آر) کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ ان کی جلد واپسی کا بندوبست کیا جائے۔دونوں ممالک کے مابین قیدیوں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ موجود نہیں، البتہ دونوں ممالک ایکدوسرے ملک کے قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت کررہے ہیں۔بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت ایسے بیانات کے ذریعے اشتعال پھیلانا چاہیے۔البتہ پاکستان غیر ذمہ دارانہ رویہ کی مذمت کرتاہے، دونوں ممالک کے مابین حل طلب معاملات کو مزاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بین الاقوامی برادری کو اپنا کردار اد ا کرنا ہوگا۔