بدھ‬‮ ، 05 فروری‬‮ 2025 

2005ء میں میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت کتنی تھی؟ایسا انکشاف کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا

datetime 20  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی ) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قائم مقام صدر خواجہ خاور رشید ، نائب صدر ذیشان خلیل اور ایگزیکٹو کمیٹی اراکین نے ڈالر کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر تیزی سے اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سٹیٹ بینک آف پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اس رحجان پر قابو پانے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائے وگرنہ معیشت کو بھاری نقصان ہوگا۔ ایک بیان میں لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ انٹربینک ڈالر ریٹ خطرے کی گھنٹی بجارہاہے،

معاشی بحران سے بچنے کے لیے سٹیٹ بینک کو فوری طور پر حرکت میں آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو پہلے ہی 89ارب ڈالر کے قریب بیرونی قرضوں، مایوس کن برآمدات اور بڑھتے تجارتی خسارے جیسے بھاری مسائل کا سامنا ہے، ایسے میں روپے کی قدر میں کمی اونٹ کی پشت پر آخری تنکا ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ 60کی دہائی میں ڈالر کی قیمت 4.76روپے، 2005ء میں 59.30روپے تھی جو رواں مالی سال کے دوران بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ اس کی وجہ سے ملک کو بھارتی تجارتی خسارے، درآمدات کی لاگت اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے جیسے مسائل کا سامنا رہا، اگر معاملات پر قابو نہ پایا گیا تو یہ مسائل مزید شدت اختیار کریں گے، صنعتی پیداوار میں کمی ہوگی، قرضوں میں ازخود اضافہ ہوجائے گا، برآمدات مزید مشکلات کا شکار ہونگی، افراط زر کی شرح بڑھ جائے گی اور عوام کی قوت خرید کم ہوگی جس سے معاشی چیلنجز مزید شدت اختیار کریں گے۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں نے کہا کہ ڈالر کی قیمت میں تیزی سے اضافے کے منفی اثرات سے صنعت و تجارت اور زراعت سمیت کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا، پاکستان کو ضروریات پوری کرنے کے لیے تیل کے علاوہ کھادیں، اشیائے خورد و نوش، مشینری اور صنعتی خام مال درآمد کرنے پڑتے ہیں ، یہ تمام اشیاء مہنگی ہوجائیں گی جس سے تمام طبقات متاثر ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت پہلے ہی دباؤ میں ہے اور یہ مزید دباؤ برداشت کرنے کی متحمل نہیں ہوسکتی لہذا حکومت بالخصوص سٹیٹ بینک آف پاکستان کو ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانا ہونگے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رانگ ٹرن


رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…