اسلام آباد(آئی این پی)مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے پارٹی صدر بنے کے بعد ہفتہ کو پہلی پریس کانفرنس میں پارٹی معاملات پر کھل کر بات کرنے کی بجائے محتاط رویہ اختیار کیا اور قومی اسمبلی میں گزشتہ روز ای سی ایل پالیسی سے متعلق اپنے بیان کی وضاحت کی اور یہ موقف اختیار کیا کہ اسمبلی میں ان کے بیان کو میڈیا کے بعض حلقوں میں منفی انداز میں پیش کیا گیا ۔ چوہدری نثار نے خود کو پارٹی ڈسپلن کا پابند قرار دیا
اور کہا کہ اس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کو نااہلی کے بعد جب پارٹی صدر بنانے کا بل قومی اسمبلی میں آیا تو پارٹی ڈسپلن کے تحت پارٹی کے حق میں ووٹ دیا ۔ ہفتہ کو ٹیکسلا میں پریس کانفرنس میں مقامی صحافیوں کے علاوہ اسلام آباد کے صحافیوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ چوہدری نثار علی خان صحافیوں کے پارٹی معاملات پر بار بار کئے گئے سوالات کو یا تو مسکرا کر ٹالتے رہے یا ان کا ایسا جواب دیا جو ماضی میں ان کے سخت بیانات سے قدر نرم تھا ۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی ان سے حالیہ ملاقاتوں میں ان کے تحفظات دور کرنے اور دیگر امور پر تفصیلی بات چیت کے بعد چوہدری نثار کی یہ پہلی پریس کانفرنس تھی جسے سیاسی حلقوں میں مثبت انداز میں لیا جا رہا ہے ۔ چوہدری نثار نے اعزازاحسن کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور پارٹی مجلس عاملہ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی موجودگی میں عدلیہ اور فوج سے متعلق اپنے موقف کو ایک مرتبہ پھر دہرایا اور کہا کہ وہ پارٹی اجلاسوں میں کہہ چکے ہیں کہ عدلیہ اور فوج سے لڑائی نہیں کرنی چاہئیے، ہماری توپوں کا رخ سیاسی مخالفین کی طرف ہونا چاہیے ۔سابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان آئندہ انتخابات میں اپنے حلقے میں نوازشریف کے پوسٹر لگانے سے متعلق سوال کا جواب گول کرگئے ۔ہفتہ کو پریس کانفرنس کے دوران چوہدری نثار سے جب صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ انتخابات میں اپنے حلقے میں نوازشریف کے پوسٹر لگائیں گے ،اس پر چوہدری نثار سوال کا جواب گول کر گئے اور کہا کہ اس بحث میں کیا پڑوں ۔(ن م)