لاہور(آن لائن) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ جنرل مشرف اب جنرل نہیں بلکہ ایک سیاستدان اور سیاسی پارٹی کے سربراہ ہیں وہ پاکستان کے دیگر سیاسی رہنماؤں کی طرح پاکستان آئیں اور عدالت میں پیش ہوں انہیں مکمل سکیورٹی دی جائے گی۔ مشرف نے کہا ہے کہ پہلے انہیں عدالتوں پر اعتماد انصاف کی امید نہیں تھی تاہم نئی عدلیہ سے انہیں انصاف ملنے کی توقع ہے کیا انہیں کوئی کلین چٹ تو نہیں دی جا رہی ۔ وزیر داخلہ احسن
اقبال نے لاہور میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جمہوری قوتیں مضبوط ہیں عام انتخابات وقت پر ہوں گے ۔ امید ہے کہ قائد حزب اختلاف حکومت کے ساتھ عبوری سیٹ اپ پر اتفاق کر لیں گے ۔ عبوری حکومت پر اپوزیشن اور حکومت کے درمیان اتفاق ایک امتحان ہے کیونکہ تیسرے فریق لانے کی کوشش اور باتیں ہو رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ناکام قوتیں ہمیشہ جمہوریت کا راستہ روکنے کی کوشش کرتی ہیں ۔ ایسی قوتیں جنہیں الیکشن اور جمہوریت سے خوف آتا ہے الیکشن سے پہلے ہی احتساب کیوں یاد آ جاتا ہے ۔ 2013 میں بھی انتخابات سے قبل احتساب تحریک شروع کر دی گئی تھی اور 2018 میں بھی انتخابات سے پہلے احتساب تحریک شروع کر دی گئی ہے جس کا مقصد سیاسی ایجنڈا ہے اور اگر مسلم لیگ (ن) اس میں نشانہ بنایا جائے گا تو یہ قبل از انتخابات دھاندلی ہو گی ۔ وفاقی وزیر داخلہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چودھری نثار علی خان ان کے پیش رو ہیں اس حوالے سے وہ کوئی منفی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔ وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ پانچ سال پہلے پاکستان کودہشتگرد ملک قرار دیا جا رہا تھا تو آج ابھرتی ہوئی معیشت ہے ۔ کراچی میں بھتے کی پرچیاں دی جا رہی تھیں آج پاکستان سپر لیگ کی ٹکٹیں فروخت ہو رہی ہیں ۔ دہشتگرد دنداتے پھر رہے تھے جن کی کمر اب توڑ دی جاچکی ہے اس لئے مایوس نہیں ہونا چاہئے ہم رفتہ رفتہ بہتری کی جانب گامزن ہیں لوگوں میں شعور آ چکا ہے پہلے جو کھیل اور تماشے لگائے جاتے ہیں آج وہ مشکل ہیں عوام سب کچھ دیکھ رہی اور عوام ہی آئندہ انتخابات میں فیصلہ کرے گی ۔