اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کے معروف صحافی صابر شاکر نے گزشتہ روز انکشاف کیا تھا کہ مریم نواز اور میاں نواز شریف نے بنگالی جادگروں سے رابطہ کیا ہے ۔ جادگروں نے میاں نواز شریف اور مریم نواز کو ہدایت کی ہے کہ آپ جب کمرہ عدالت میں رہتے ہوئے یہ جادو ٹونا پڑھتے ہوئے پھونکیں مارنی ہیں ۔ کمرہ عدالت میں میڈیا کے کچھ نمائندوں نے محسوس بھی کیا ہے
کہ مریم نوا زاور نواز شریف کچھ کر رہے ہیں ۔ یہ واقعتاً فوقتاً کچھ پڑھ رہے ہیں واجد ضیا اور جج صاحبان کی طرف پھونکیں بھی مار رہے تھے تاکہ یہ ذہنی طور پر منتشر ہو جائیں ۔ صابر شاکر کا کہنا تھا میاں نوا ز شریف نے پانامہ کیس دوران بھی بنگالی جادوگروں سے رابطہ کیا اور ان کیساتھ لاہور میں ملاقاتیں بھی کیں ۔ جبکہ شہباز شریف نے جادوگروں سے رابطہ کرتے ہوئے کہا کہ ان سے ہماری جان چھڑائیں ہماری کامیابی نہیں ہو رہی۔ صابر شاکر کے انکشافات کے بعد معروف مذہبی رہنما علامہ طاہر اشرفی سامنے آئے ہیں اور انہوں نے ججز کو جادو سے بچنے کا وظیفہ بتادیا۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جادو برحق ہے اور یہ بات بھی سچ ہے کہ اللہ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے، کوئی جتنا بھی جادو کر لے جتنا بھی کچھ کر لے ، اگر میرا تعلق میرے اللہ سے ہے تو کسی کا کوئی جادو نہیں چل سکتا۔اگر ایسے جادو چلنے لگا تو پھر تو بنگلہ دیش کی پوری دنیا میں حکومت ہو جانی چاہئے تھی۔ انہوں نے کہا کہ تسبیح پڑھنا اور پھونکیں مارنا نواز شریف اور مریم نواز کا حق ہے تا کہ ان کے حق میں نرم فیصلے ہوں ، اب نہ جانے ان کو یہ تسبیح بنگال سے آئے ہوئے کسی جادوگر نے بتائی ہے یا مولانا طارق جمیل نے بتائی ہے۔ علامہ طاہر اشرفی نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ چند دن قبل مولانا طارق جمیل گئے تھے
تب بھی خبر آئی تھی کہ انہوں نے وظائف بتائے ہیں۔قرآن و حدیث کے مطابق وظائف کرنا درست ہے لیکن ان کے علاوہ کوئی عمل شرک کے زمرے میں آتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ خبر کی حد تک تو تبصرہ ہو سکتا ہے، کوئی شر اور شیطانی چیز انسان پر حاوی نہیں ہو سکتی اگر کسی انسان کا تعلق اللہ سے ہے۔میں نہیں سمجھتا کہ کوئی جادوگر کسی عدالت یا جج پر اثر انداز ہو سکتا ہے کیونکہ عدل و انصاف کے
اس نظام کی حفاظت اللہ تعالیٰ خود کرتا ہے کیونکہ جہاں تک عدلیہ اور انصاف فراہم کرنے والے اداروں کا تعلق ہے تو جہاں جادوگروں نے جادو سیکھا ہوا ہے وہیں اللہ تعالیٰ نے ان اداروں کی حفاظت کا بھی ایک نظام بنایا ہو اہے۔