لاہور (ا ین این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف،مریم نواز سمیت 16لیگی اراکین کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر پیمراکی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پراظہار برہمی کرتے ہوئے تمام فریقین کو پیمرا کی رپورٹ کے بعد دلائل دینے کی ہدایت کر دی ۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے درخواست پر سماعت کی۔درخواست آمنہ ملک نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی وساطت سے دائر کر رکھی ہے۔
جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نواز شریف ،ان کی صاحبزادی اور لیگی رہنما عدلیہ مخالف تقاریر کر رہے ہیں ،نواز شریف مریم نواز اور وزیراعظم شاید خاقان عباسی مسلسل عدلیہ مخالف تقاریر کر رہے ہیں،پیمرا نواز شریف اور دیگر کی عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات روکنے کے کیے کوئی اقدامات نہیں کر رہی ۔ لہٰذا معزز عدالت سے استدعا ہے کہ عدالت پیمرا کو نواز شریف سمیت دیگر کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے سے روکے اور عدالت توہین آمیز تقاریر نشر کرنے والے میڈیا ہاؤسز کا لائسنس منسوخ کرنے کا بھی حکم دے۔سماعت کے دوران عدالت نے پیمرا کی جانب سے عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے والے چینلز کے خلاف کارروائی بارے رپورٹ جمع نہ کروانے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے پیمرا کو عدلیہ مخالف بیانات روکنے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ۔وکیل پیمرا نے بتایا کہ پیمرا نے تمام چینلز کو اس حوالے سے ہدایات جاری کردی ہیں،21 مارچ کو بلائے گئے اجلاس میں عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات سے متعلق ختمی فیصلہ ہو جائے گا۔عدالت نے نواز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ کو درخواست کے ناقابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل دینے سے روکتے ہوئے کہا کہ پہلے پیمرا کی رپورٹ آ لینے دیں کہ وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں پھر آپکو سنیں گے ۔عدالت نے نوازشریف کے وکیل کو پیمرا کے جواب کے بعد دلائل دینے کی ہدایت کردی۔