لاہور ( این این آئی) صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثناء اللہ خاں نے کہا ہے کہ عمران خان اور آصف زرداری کی شکل میں اسٹیبلشمنٹ کا ٹولہ 2018ء میں عوامی نفرت کا شکار بنے گا ،جو جوتا بازی شروع ہوئی ہے اس شدت پسندی کو ایجاد کرنے والا عمران خان ہے ،جوتا کلب میں ٹاپ پر شیخ رشید جائے گا ۔ پنجاب اسمبلی کے احاطہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان پر جوتا اچھالنے پر انہوں نے کہا کہ جب آپ اپنے مخالفین کے خلاف گھٹیا سیاست کریں گے۔
جب مخالفین کے خلاف ماردو، پکڑ لو، گھسیٹ دو کی سیاست کریں گے تو کارکن فطرتی ردعمل دیں گے ،جوتا بازی جو شروع ہوئی اس شدت پسندی کو ایجاد کرنے والا عمران خان ہے ،پچھلے چار سال سے عمران خان اپنے مخالفین کو ایسے ہی نشانہ بنا رہا ہے ۔جوتا کلب میں ٹاپ پر شیخ رشید جائے گا کیونکہ سینکڑوں لوگ جوتے لے کر اس کے پیچھے پڑے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج سے دس سال پہلے دوسری پارٹی کے رہنماوں کو عزت دی جاتی تھی،تمام لوگ اس روش کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں وگرنہ حالات درست نہیں ہوتے نظر آتے ،عمران خان اپنی منفی سیاست کی معافی مانگیں ۔ انہوں نے کہاکہ میرے حلقے کے لوگوں نے عمران کے بیان پر اسے جوتا مارنے کا کہا ہے ،میں کسی کو کچھ نہیں کہتا کہ وہ ایسا عمل کرے ،محمد رمضان (ن) لیگ کا سپورٹر ضرور ہے مگر اسے میں نے یا میرے بیٹے نے نہیں بھیجا ۔اس نے کہا میاں صاحب کے ساتھ واقعے کے بعد جوتا مارنے گیا مگر دوتھپڑ ہی مارسکا ،اس نے کہا کہ لکی شاہ اور راجہ ضرار کے تشدد کے باعث رانا ثنااللہ اور بیٹے کا نام لیا ۔عمران خان اپنے کارکنوں کو اگر ایسی تربیت دیں گے تو معاملہ بگڑے گا ۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ 2018کے انتخابات میں انجینئرنگ نہیں ہوسکتی ،سو کی انجینئرنگ ہوسکتی لاکھوں کی نہیں ہوسکتی اگر کوشش کی گئی تو وہ الٹی پڑ سکتی ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اسٹیبلشمنٹ کی لونڈی اور عمران خان اسٹیبلشمنٹ کا چہرہ ہیں ۔
سب پر بھاری زرداری پر وہ نامعلوم پارٹی بھاری ہوگئی ہے ،عمران پر بھی وہ پارٹی زیادہ حاوی ہوگئی ہے ،اب نامعلوم یا فرشتہ پارٹی کا ایک پائوں زرداری اور دوسرا عمران خان کے کندھے پر ہے ۔مگر عمران خان اور زرداری کی شکل میں اسٹیبلشمنٹ کا ٹولہ 2018ء میں عوامی نفرت کا شکار بنے گا ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے متاثرین کو دیت دینے کی بات گنڈا پور کے گھر میں ہوئی ،آئی جی کی موجودگی میں ہماری دو ملاقاتیں ہوئیں ۔