جمعرات‬‮ ، 14 اگست‬‮ 2025 

تارکین وطن کی نصف تعدادچوری چھپے موبائل استعمال کررہی ہے،اقوام متحدہ

datetime 10  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(این این آئی) اقوام متحدہ نے کہاہے کہ دنیا بھر میں ہر مہاجر کے پاس اسمارٹ فون کی موجودگی لازم نہیں تاہم ان تارکین وطن کی قریب نصف تعداد ضرور اس جدید آلے کا استعمال کرتی ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے ایک بیان میں کہاکہ دنیا بھر میں ہر مہاجر کے پاس اسمارٹ فون کی موجودگی لازم نہیں تاہم ان تارکین وطن کی قریب نصف تعداد ضرور اس جدید آلے کا استعمال کرتی ہے۔

زیادہ تر افراد سوشل میڈیا اور پیغام رسانی کے ایپس کے لیے اسمارٹ فونز کی مدد لیتے ہیں۔ بہت سے تارکین وطن فیس بک، ٹوئٹر، وٹس ایپ، اسکائپ، وائبر، جی پی ایس اور گوگل میپس کا استعمال کرتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے ایک بیان میں کہاکہ دنیا بھر میں ہر مہاجر کے پاس اسمارٹ فون کی موجودگی لازم نہیں تاہم ان تارکین وطن کی قریب نصف تعداد ضرور اس جدید آلے کا استعمال کرتی ہے۔ زیادہ تر افراد سوشل میڈیا اور پیغام رسانی کے ایپس کے لیے اسمارٹ فونز کی مدد لیتے ہیں۔ بہت سے تارکین وطن فیس بک، ٹوئٹر، وٹس ایپ، اسکائپ، وائبر، جی پی ایس اور گوگل میپس کا استعمال کرتے ہیں۔بتایا گیا ہے کہ تارکین وطن اسمارٹ فونز پر ترجموں، راستوں کی نشان دہی، سرحدی چوکیوں، مہاجرت پر آنے والے اخراجات، سیاسی پناہ کے لیے بہتر ممالک، پولیس سے بچنے کے طریقوں، انسانوں کے اسمگلروں تک رسائی، سفر کی تصاویر حتی کہ یورپ میں مہاجرت اور دیگر پالیسیوں تک کی معلومات ان اسمارٹ فونز کے ذریعے حاصل کرتے ہیں۔تاہم مہاجرین کی مدد کرنے والی تنظیموں کے مطابق اس حوالے سے متعدد خطرات سے بھی تارکین وطن کو واقف ہونا چاہیے۔ ایک تو یہ کہ تمام ایپس برابر نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر وٹس ایپ میں کی جانے والی گفت گو فقط وہی افراد پڑھ سکتے ہیں، جن کے درمیان یہ گفت گو ہو رہی ہو۔

یہی وجہ ہے کہ تارکین وطن میں یہ ایپ مقبول بھی ہے اور اسے محفوظ بھی سمجھا جاتا ہے۔ فیس بک میسنجر بھی پیغامات کے لیے اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ڈیٹا کی پیش کش کرتا ہے، تاہم یہ ڈیفالٹ نہیں ہے اور اسے ایکٹیویٹ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے فیس بک میسنجر پر ہونے والی گفت گو کی نگرانی قدرے آسان ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…