اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) فیس بک نے پاکستان میں خون کے عطیات میں اضافے کے لئے خصوصی فیچر متعارف کردیا ہے۔ اس فیچر کے استعمال سے لوگوں کو خون کا عطیہ دینے کے لئے رجسٹریشن کرانے میں آسانی ہوگی ا ور عطیات وصول کرنے والے ضرورت مند افراد اور اداروں کو ایک ساتھ ملانے میں بھی مدد ملے گی۔ پاکستان جیسے ممالک میں صاف خون کی قلت ہے۔ اس قلت کا بعض اوقات یہ مطلب ہوتا ہے کہ مریض اور ان کے اہل خانہ اسپتالوں اور بلڈ بینک سے ملنے والے صاف خون کے بدلے خون کے عطیات ڈھونڈھنے کے پابند ہوتے ہیں۔
بہت سے لوگ فیس بک پر اپنے نیٹ ورک سے مدد حاصل کرتے ہیں۔ پاکستان میں ہر ماہ فیس بک پر خون کے عطیات کے لئے ہزاروں پوسٹس کی جاتی ہیں اور خون کے عطیات والے گروپس میں ایک لاکھ سے زائد افراد موجود ہیں۔ فیس بک یہاں خون کے عطیات کو زیادہ موثر انداز سے لوگوں اور اداروں تک پہنچانے کے لئے مختلف طریقوں سے ان کی مدد کرسکتا ہے۔ ہم ایسے غیرمنافع بخش اداروں، صحت عامہ کے ماہرین، ممکنہ عطیات دینے والوں اور لوگوں کے ساتھ کام کرچکے ہیں جو فیس بک کو خون کے عطیات ڈھونڈنے کے لئے استعمال کرچکے ہیں۔ لوگوں کے لئے یہ فیچر کارآمد ہونے کو یقینی بنایا جائے گا ۔ ہم نے حال ہی میں بھارت اور بنگلہ دیش میں ایسا ٹول متعارف کرایا ہے جہاں اب تک تقریبا ستر لاکھ افراد نے فیس بک پر خون کے عطیات کے لئے رجسٹر کرالیا ہے۔ اس فیچر کا استعمال آج سے ہی شروع کریں۔ پاکستان میں فیس بک استعمال کرنے والے افراد چاہیں تو اپنی پروفائلز کے ذریعے خون کے عطیات کے لئے رجسٹر کرالیں یا پھر فیس بک ڈونیٹ بلڈ (facebook.com/donateblood) پر وزٹ کرکے بھی رجسٹر کرا سکتے ہیں۔ تمام معلومات مخفی رہیں گی اور پروائیسی سیٹنگ میں اونلی می (Only Me) پر بائی ڈیفالٹ موجود رہے گی، تاہم لوگ اپنے ڈونر اسٹیٹس کو زیادہ بھرپور انداز سے پھیلا سکتے ہیں۔ یہ فیچر اینڈرائڈ، آئی او ایس اور ڈیسک ٹاپ پر دستیاب ہوگا۔ ہم بلڈ بینکس اور ہسپتالوں جیسے اداروں اور افراد کو فیس بک پر خون کے عطیات دینے والوں کے ساتھ کنیکٹ کر رہے ہیں۔
جب لوگ خون کے عطیات کے خواہاں ہوں گے تو وہ اپنی خصوصی پوسٹ ڈال سکیں گے یا پھر فیس بک فائنڈ بلڈ ڈونرز (facebook.com/findblooddonors) وزٹ کریں۔ فیس بک خودکار طور پر آپ کے قریب موجود خون عطیہ کرنے والوں کو نوٹیفکیشن بھیج دے گا۔ پھر خون کا عطیہ دینے والے بھی درخواست کا جائزہ لے سکتے ہیں اور اگر وہ چاہیں تو جواب دے سکتے ہیں، یا پھر ضرورت مند سے براہ راست بذریعہ فون کال رابطہ کرسکتے ہیں۔ جب تک خون عطیہ دینے والا/والی ضرورت مند کو کھلے عام جواب نہیں دے گا، وہ عطیہ کنندہ کے بارے میں کسی بھی معلومات سے آگاہ نہیں ہوسکے گا۔
جب ادارے پاکستان میں بلڈ کیمپ کا انعقاد کریں گے تو وہ فیس بک پر ایونٹ بنا سکتے ہیں اور قریب میں موجود عطیہ کنندگان کو خودکار طور پر نوٹیفکیشن مل جائے گا۔ عطیہ کنندگان ایونٹ کا ریویو لے سکتے ہیں اور عندیہ دے سکتے ہیں کہ وہ اس ایونٹ میں جارہے ہیں یا اس میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ فیس بک میں ہیلتھ ہیڈ آف پروڈکٹ ہیما بوداراجو نے کہا، “ہم امید کرتے ہیں کہ ضرورت مند اداروں اور افراد کو ٹولز کی فراہمی اور آگہی بڑھا کر خواہش مند عطیہ کنندگان سے کنیکٹ کرنے میں مدد حاصل ہوگی ۔ اس طرح ہم خون کا عطیہ دینے کے خواہش مند لوگوں کے لئے مزید آسانی لاسکتے ہیں۔
وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کے سیف بلڈ ٹرانس فیوڑن پروگرام کے نیشنل کوآرڈینیٹر پروفیسر حسن عباس ظہیر نے بتایا، “سیف بلڈ ٹرانس فیوژن پروگرام کو فیس بک کے ساتھ کام کرنے پر فخر ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ فیس بک کے بلڈ ڈونیشن فیچر سے ہمیں درپیش اہم چیلنج سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ وہ چیلنج ہے کہ عطیہ خون کے لئے نوجوان آبادی تک رسائی حاصل کرنا ہے۔ ہم پرامید ہیں کہ یہ خلا اب جلد تاریخ کا پارینہ بن جائے گا۔پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے چیئرمین ڈاکٹر سعید الہیٰ نے کہا، “صاف خون سے زندگیاں بچتی ہیں اور صحت میں بہتری آتی ہے۔ 70 سالوں سے پاکستان ریڈ کریسنٹ نے انسانی تکالیف میں تخفیف اور اسے روکنے کے لئے کام کیا ہے۔
ہمیں یقین ہے کہ فیس بک کے بلڈ ڈونیشن فیچر سے عطیہ کنندگان کو تلاش کرنے کی غرض سے لوگوں کے لئے مزید آسانی پیدا ہوگی اور مجموعی طور پر خون کے عطیات میں اضافہ ہوگا۔ پاکستان میں ہر ماہ ہزاروں لوگ خون کا عطیہ دیتے ہیں اور آج فیس بک بلڈ ڈونیشن ٹول سے آگہی بڑھانے میں مدد ملے گی اور پاکستان میں صاف خون کے لئے پائیدار رسائی کی اہمیت میں اضافہ ہوگا۔پاکستان میں لوگ فیس بک ڈونیٹ بلڈ (facebook.com/donateblood) پر جاکر مزید معلومات حاصل کرسکتے ہیں اور خون کا عطیہ دینے کے لئے اپنے آپ کو رجسٹر کراسکتے ہیں۔ بلڈ ڈونیشن کا فیچر استعمال کرنے کے خواہش مند ادارے فیس بک کے اس لنک (https://www.facebook.com/