بیجنگ (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان سے اگر امریکا کا ہوائی سفر کیا جائے تو منزل تک پہنچنے کے لیے کم از کم بھی سترہ گھنٹے درکار ہوتے ہیں مگر مستقبل میں یہ دو گھنٹے سے بھی کم وقت میں ممکن ہوگا۔ جی ہاں چینی سائنسدانوں نے ایسا ہائپر سانک طیارہ ڈیزائن کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو کہ 3728 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرسکے گا، یعنی آواز کی رفتار سے پانچ گنا تیز۔ چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کی تحقیقی ٹیم کے مطابق یہ طیارہ مسافروں کو بیجنگ سے نیویارک (لگ بھگ گیارہ ہزار میل کا فاصلہ) صرف دو گھنٹے میں پہنچا دے گا، جبکہ اس عام طور پر اس سفر پر ساڑھے 13 گھنٹے لگتے ہیں۔
طیارے کا عملہ اپنے ہاتھ پیچھے کیوں رکھتا ہے؟ یعنی کراچی سے نیویارک کا فاصلہ (7253 میل) دو گھنٹے سے بھی کم وقت میں طے کیا جاسکے گا۔ تحقیقی ٹیم کے سربراہ چیو کائی کا کنا تھا کہ ہائپر سونک اسپیڈ سے بیجنگ سے نیویارک کا سفر دو گھنٹوں میں طے ہوسکے گا۔ تحقیقی ٹیم کے مطابق انہوں نے ایک ونڈ ٹنل میں اس طیارے کے ایک ماڈل کا تجربہ کیا ہے، جس نے 8600 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار تک پہنچا، اس کے مقابلے میں کنکورڈیا طیارے کی رفتار 2179 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔ آئی پلین نامی اس طیارے کا ڈیزائن ونگز کی دو تہوں پر مشتمل ہے جو کہ مختلف رکاوٹیں کم کرکے طیارے کو تیزی سے سفر کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ ٹیکنالوجی ماہرین کے مطابق اس طرح کی سفری ٹیکنالوجی پر دنیا بھر میں تیزی سے کام ہورہا ہے اور یہ حقیقت بنتی دکھائی دے رہی ہے۔ چینی ٹیم نے اس تحقیق کے حوالے سے اپنا مقالہ جریدے فزکس، مشینز اینڈ آسٹرونومی جرنل میں شائع کرایا۔ خیال رہے کہ بوئنگ کمپنی بھی لاک ہیڈ مارٹن کے ساتھ مل کر ایک ہائپر سانک مسافر طیارے کا ڈیزائن بنانے میں مصروف ہیں تاہم اب تک اس حوالے سے تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہیں۔ اسی طرح آواز کی رفتار سے سفر کرنے والے طیارے بوم سپرسانک پر کافی کام ہورہا ہے اور کمپنی کے مطابق 2023 تک 2335 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے کام کرنے والے طیارے کمرشل بنیادوں پر دستیاب ہوں گے۔ دنیا کے تیز ترین طیارے کی آزمائش اگلے سال متوقع یہ طیارے ایک وقت میں پچاس مسافروں کو لے جاسکیں گے جبکہ نیویارک سے لندن کا فاصلہ تین گھنٹے 15 منٹ میں طے کیا جاسکے گا۔