اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے لئے کسی بھی ملک سے زیادہ اقدامات کئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے جن تنظیموں پر پابندیاں عائد کی گئیں، ان کے خلاف اقدامات کئے ہیں اور کئی تنظیموں کے اثاثے ضبط کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر پابندیاں لگائی گئی ہیں۔پاکستان کو گلوبل ٹیرر سٹ فنانسنگ لسٹ میں شامل کرنے کی تحریک ایک خطرناک حرکت ہے۔
امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے پاس پاکستان کے خلاف اس طرح کے اقدام کا کوئی جواز نہیں ہے اور یہ سیاسی دباؤ پر کیا گیا ہے۔ گرے لسٹ میں شامل ہونے سے ترقیاتی کاموں کے لئے فنڈز کے حصول میں مشکلات پیش آئیں گی۔ جمعرات کو ایوان بالا میں امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی طرف سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق پیرس میں منعقد ہونے والے اجلاس میں پاکستان کو گلوبل ٹیررسٹ فنانسنگ لسٹ میں شامل کرنے کی تحریک منظوری کے لئے پیش کرنے اور اس سے پاکستان پر مرتب ہونے والے اثرات سے متعلق وزارتی ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف میں 30 ممالک کی نمائندگی ہے اور اس کا مقصد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لئے مالی معاونت کو روکنا ہے اور یہ کسی بھی ملک کے خلاف انضباطی کارروائی کر سکتی ہے۔ پاکستان اس کا رکن نہیں ہے تاہم پاکستان ایشیاء پیسیفک گروپ برائے اینٹی منی لانڈرنگ کا رکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سروے میں پاکستان کے حوالے سے کچھ خامیوں کی نشاندہی کی گئی۔ 2015ء میں ہم گرے لسٹ سے باہر آ گئے تھے، اب امریکی حکومت نے یورپی ممالک کو ایک خط تحریر کیا ہے جس میں ایف اے ٹی ایف کو پاکستان کو خصوصی لسٹ میں شامل کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوری میں پاکستان نے پچھلے سال کئے جانے والے اقدامات کے حوالے سے اپنی تفصیلی رپورٹ پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے پاکستان کے خلاف اس طرح کے اقدام کا کوئی جواز نہیں ہے اور یہ سیاسی دباؤ پر کیا گیا ہے جو کہ خطرناک حرکت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ نے امریکہ اور برطانیہ کے دورہ کے دوران اس معاملے پر بات کی ہے اس کے علاوہ کوریا اور جاپان کے دوروں میں بھی ہمارے حکام نے یہ معاملہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لئے مالی معاونت کی روک تھام کے لئے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ اقدامات کئے ہیں اور ہم نے اقوام متحدہ کی طرف سے جن تنظیموں پر پابندیاں عائد کی گئیں، ان کے خلاف اقدامات کئے ہیں اور کئی تنظیموں کے اثاثے ضبط کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر پابندیاں لگائی گئی ہیں۔