اسلام آباد (این این آئی)پاکستان میں چین کے سفیر یاؤ ژینگ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں متحرک بلوچ مزاحمتی تحریک اب نہ ہی پاکستان نہ چین اور نہ ہی سی پیک کیلئے کوئی خطرہ ہے اور پاکستان میں پہلے کی نسبت امن و امان کی صورت حال کافی بہتر ہوئی ہے۔بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویوم یں انہوں نے کہاکہ وہ سو فیصد پر اْمید ہیں کہ گوادر بندرگاہ ایک بین الاقوامی تجارتی مرکز بننے کے قریب ہے۔بلوچ مزاحمت کاروں کے بارے میں انہوں نے کہاکہ وہ حقیقی پاکستانی نہیں ہیں ٗاگر
وہ حقیقی پاکستانی ہوتے تو وہ پاکستان کے قومی مفاد میں سوچتے۔چینی سفیر نے کہا کہ سی پیک منصوبے کے لیے پاکستان میں لگ بھگ 10 ہزار چینی باشندے کام کر رہے ہیں اور اْن کے تحفظ کیلئے وہ پاکستان کے اقدامات سے مطمئن ہیں۔ ان کے مطابق سی پیک منصوبے میں 60 ہزار کے قریب پاکستانی بھی کام کر رہے ہیں۔پاکستان میں چینی سفیر کے مطابق سی پیک اب پہلے مرحلے میں ہے جس میں اب تک 21 منصوبوں پر کام جاری ہے جبکہ لگ بھگ 20 مزید منصوبے پائپ لائن میں ہیں۔سی پیک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چینی سفیر کا کہنا تھا کہ سی پیک ہمسایہ ملک افغانستان سمیت خطے کے دوسرے ممالک تک پھیلایا جائے گا۔پاکستان اور افغانستان کے تعلقات اور افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے چینی سفیر نے کہا کہ اْن کا ملک دونوں ہمسایہ ممالک کے ایک دوسرے کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے اور افغانستان میں مفاہمتی عمل کیلئے بھی کوشاں ہیں۔ایک سوال کے جواب میں چینی سفیر نے کہا کہ اْن کے ملک کا افغان طالبان پر اثر و رسوخ نہیں، تاہم اْن کے قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ساتھ رابطے ہیں۔ یاؤژینگ کے مطابق اْن کے ملک نے افغان طالبان سے بار بار مذاکرات میں حصہ لینے کی درخواست کی ہیں۔