اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد کے ایک گیسٹ ہاؤس سے گزشتہ دنوں ملنے والی ڈاکٹر اور نرس کی لاشوں کے معاملے نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے، ایک نجی ٹی وی چینل کے مطابق ڈاکٹر اور نرس کے لواحقین نے مدعی بننے سے ہی انکار کر دیا ہے۔ دونوں طرف کے لواحقین نے ایف آئی آر درج کرائی نہ ہی کسی پر شک کا اظہار کیا۔ اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں افراد کی پراسرار موت کی وجوہات کا تعین فرانزک رپورٹ آنے پر ہی ہوگا۔
چند روز قبل اسلام آباد کے ایک گیسٹ ہاؤس سے تقریباً 65 سالہ ڈاکٹر اور 30 سالہ نرس کی لاشیں ملی تھیں۔ دریں اثناء اس سے قبل سامنے آنے والی خبر میں کہا گیا کہ اسلام آباد کے ایک گیسٹ ہاؤس سے ایک آئی سپیشلسٹ ڈاکٹر اورایک نوجوان لڑکی کی لاشیں ملی ہیں، ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق گیسٹ ہاؤس سے آنکھوں کے ڈاکٹر اور ایک نوجوان لڑکی کی لاشیں ملی ہیں، ان دونوں کے ساتھ کیا ہوا، ان کی موت کی وجہ کیا ہے اس بارے میں ابھی کچھ پتہ نہیں چلا ہے وفاقی پولیس نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، آنکھوں کی امراض کے ڈاکٹر اور ایک نوجوان لڑکی کی اسلام آباد کے ایک گیسٹ ہاؤس سے دو روز پرانی لاشیں ملی ہیں، تھانہ شالیمار کے مطابق پوش علاقے میں واقع اس گیسٹ ہاؤس کا یہ کمرہ دو دن سے بند تھا جب کمرے سے بدبو آنا شروع ہوئی تو گیسٹ ہاؤس کے عملے نے اس کھول کر دیکھا تو اندر ایک مرد اور لڑکی کی لاشیں تھیں، جب تحقیقات کی گئیں تو پتہ چلا کہ مرد آئی سپیشلسٹ رانا آفتاب ہے اور لڑکی کا تعلق گولڑہ سے ہے اور اس کا نام زبیدہ ہے۔ دونوں کو قتل کیا گیا یا موت کا سبب کچھ اور تھا؟ پولیس نے بتایا کہ لاشوں کے پوسٹ مارٹم کے بعد ان کی موت کی اصل وجہ معلوم ہو جائے گی، فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ ان کے ساتھ کیا ہواہے۔اب معلوم ہوا ہے کہ اس ڈاکٹر کے ساتھ جو لڑکی تھی وہ ایک نرس تھی اور ان کے لواحقین نے مدعی بننے سے بھی انکار کر دیا ہے۔