اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عالمی سیاست اور بین الاقوامی معیشت میں جوہری تبدیلی کا حامل منصوبہ سی پیک زور و شور سے جاری ہے جبکہ دوسری جانب سعودی عرب نے بھی بحیرہ احمر کے کنارے مصر اور اردن کے سرحدی علاقوں تک پھیلے بڑے صنعتی شہر کے منصوبے پر باقاعدہ کام کا آغاز کر دیا ہے۔ سعودی عرب کے ویژن 2030کے مطابق بحیرہ احمر کے کنارے مصر اور
اردن کے سرحدی علاقوں تک پھیلے اس شہر کا نام نیوم رکھا گیا ہے جس کی تعمیر کیلئے باقاعدہ تعمیراتی کمپنیوں کو ٹھیکے دینے کے آغاز کر دیا گیا ہے ۔ سعودی شاہی دیوان کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق نیوم میں پانچ محلّات اور دوسرے انفرااسٹرکچر کی تعمیر کے ٹھیکوں کی منظوری دے دی گئی ہے ۔ یہ ٹھیکے سعودی کمپنیوں کو ہی دئیے گئے ہیں۔ ان ٹھیکوں کی مالیت 4ارب ڈالرز کے قریب ہے۔ اس تاریخی منصوبے کے پہلے مرحلے کا تعمیراتی کام 2025ء میں پایہ تکمیل کو پہنچے گا جبکہ نیوم کا تمام منصوبہ مکمل ہونے کے بعد سعودی عرب کی مجموعی قومی پیداوار ( جی ڈی پی ) میں 2030ء تک 100 ارب ڈالرز کا اضافہ متوقع ہے۔سعودی عرب نیوم شہر کی تعمیر میں پانچ سو ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرے گا۔ یہ پہلا نجی منصوبہ ہے جس میں تین ممالک شریک ہوں گے۔اس کے لیے ہوا اور شمسی توانائی سے بجلی پیدا کی جائے گی اور دنیا بھر کی آبادی میں سے 70 فی صد لوگ کہیں سے بھی آٹھ گھنٹے کی مسافت کے بعد اس نئے جدید شہر تک پہنچ سکیں گے۔یہ ایک منفرد محل وقوع کا حامل منصوبہ ہے۔نیوم کا رقبہ 26500 مربع کلومیٹر پر محیط ہے اور یہ منفرد محل وقوع کی وجہ سے تیز رفتاری سے ابھر کر سامنے آئے گا۔یہاں عرب دنیا ، افریقا ، ایشیا ، امریکا اور یورپ سے تعلق رکھنے والے سرمایہ کاروں اور ماہرین کے لیے کام کے وسیع مواقع دستیاب ہوں گے۔