اسلام آباد(آئی این پی) سینیٹ کی پی آئی اے کی کارکردگی کے حوالے سے بنائی گئی خصوصی کمیٹی میں وزارت داخلہ کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ پی آئی اے کے سابق سی ای او برنڈ ہیلڈن برینڈ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی سفارش وزارت خارجہ نے کی تھی، وزارت خارجہ کی ایک ماہ کی زبانی ضمانت پر بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی۔ کمیٹی میں سول ایوی ایشن کے حکام نے وزارت داخلہ کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ
پی آئی اے کے سابق سی ای او کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا بتایا گیا اور نہ ہی نام نکالنے کی سفارش کی۔ جس پر کمیٹی نے وزارت داخلہ کے انکشاف پر برنڈ ہیلڈن کے بیرون ملک فرار کے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔منگل کو کمیٹی کا اجلاس کنوینر سینیٹرفرحت اللہ بابر کی زیرصدارت ہوا جس میں ارکان کے علاوہ وزارت داخلہ اور سول ایوسی ایشن کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں جرمن نژاد پی آئی اے کے سابق سی ای او برنڈ ہیلڈن برانڈ کا نام ای سی ایل میں ہونے کے باوجود بیرن ملک فرار ہونے کے معاملے پر وزارت داخلہ اور سول ایوسی ایشن نے کمیٹی ارکان کے سوالات کے جوابات دیے۔ وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ برنڈ ہیلڈن کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی سفارش وزارت خارجہ نے کی تھی اور برنڈ ہیلڈن کو باہر بھیجنے کی درخواست کے ساتھ سول ایوی ایشن کا ایک لیٹر بھی منسلک تھا، حکام نے کہا کہ وزارت خارجہ کی ایک ماہ کی زبانی ضمانت پر بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی۔دوسری جانب سول ایوزیشن کے حکام نے وزارت داخلہ کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کے سابق سی ای او کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا بتایا گیا اور نہ ہی نام نکالنے کی سفارش کی۔کمیٹی کے رکن طاہرحسین مشہدی نے کہا کہ سابق وزیر داخلہ نے برنڈ ہیلڈن برانڈ کو بیرون ملک فرار ہونے میں مدد دی، پی آئی اے کے جہاز کو فلم شوٹنگ کے بہانے باہر لے جایا گیا
اور برنڈ ہیلڈن نے بغیر اجازت کے یہ جہاز جرمن میوزم کے حوالے کر دیا جہاں جہاز کو یہودی لابی کی مسلم دشمنی پر مبنی فلم کیلئے استعمال کیا گیا۔وزارت داخلہ کے انکشاف پر کمیٹی نے برنڈ ہیلڈن کے بیرون ملک فرار کے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔واضح رہے کہ پی آئی اے کے طیارے کی اونے پونے داموں فروخت کے معاملے پر جرمن نڑاد سابق سی ای او کو عہدے سے ہٹادیا گیا تھا اور ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ای سی ایل میں نام شامل کیا گیا تاہم چند روز بعد ہی برنڈ ہیلڈن بیرون ملک فرار ہوگئے۔