تہران(این این آئی)ایران کی قومی کرنسی ریال کی قیمت ڈالر کے مقابلے میں ملکی تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئی ہے جس نے صدر حسن روحانی اور حکومت کی طرف سے کرنسی کی قدر میں استحکام کے دعوؤں کو غلط ثابت کیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق حال ہی میں ایرانی صدر حسن روحانی نے قوم کو یقین دلایا تھا کہ ریال کی قدر میں اضافہ کیا جائے گا اور اس کی قیمت مزید کم نہیں ہونے دی جائے گی
تاہم گزشتہ روز کے روز بلیک مارکیٹ میں ایرانی ریال ایک امریکی ڈالر کے بدلے میں 46 ہزار ریال کے حساب سے فروخت ہوتا رہا ہے۔ایرانی ریال کی اتنی کم قیمت گذشتہ چالیس سال کا ایک نیا ریکارڈ ہے۔گذشتہ ہفتے ایرانی ریال کی قیمت کا غیرملکی کرنسیوں کے مقابلے میں استحکام دیکھا گیا تھا مگر کل سوموار کو ایرانی ریال دھڑام سے نیچے آیا اور فی امریکی ڈالر کے مقابلے میں چھیالیس ہزار ایرانی ریال فروخت ہونے لگے۔بلیک مارکیٹ میں ایرانی ریال کی قیمت یورو کے مقابلے میں بھی کم ہوئی ہے۔ ایک یورو کے بدلے میں 5750 ایرانی ریال فروخت ہوتے رہے جب آسٹریلوی پاؤند کے مقابلے میں 6650 ایرانی ریال فروخت کیے گئے۔گذشتہ ہفتے ایرانی صدر حسن روحانی نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کے پیچھے حکومت کی منشا شامل ہے جس کا مقصد بجٹ خسارے کو پورا کرنے کی کوشش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کرنسی کی قیمت میں اتارو چڑھا زیادہ دیر جاری نہیں رہے گا۔ مرکزی بنک قومی کرنسی کو مزید نیچے آنے سے روکنے کے لیے اقدامات کررہا ہے۔ریال کی قیمت میں غیرمعمولی کمی پر ایرانی عوام کی طرف سے حکومت پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔ گذشتہ روز جب ایرانی ریال کی قیمت ڈالر کے مقابلے میں تاریخ کی کم نچلی ترین سطح پر آئی تو سوشل میڈیا پر اس پر شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت اور صدر حسن روحانی قوم کے ساتھ دھوکہ کررہے ہیں۔