اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)زینب کے قتل نے جہاں پورے پاکستان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا وہاں زینب قتل کیس کی جے آئی ٹی بھی تفتیش کے دوران بھونچکا رہ گئی ۔ اس کیس میں کئی سنسنی خیز انکشافات سامنے آچکے ہیں جبکہ دوران تفتیش عمران سے بھی ہولناک انکشافات سامنے آرہے ہی۔ دوران تفتیش عمران نے بتایا کہ اسے پہلے اپنے سے بڑی عمر کی خواتین سے جنسی تعلقات کی لت تھی
اور وہ اپنے واقعات ایک دوست سے شیئر کیا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے اس کے دوست نے اسے کہا کہ وہ کسی کم عمر لڑکی سے تعلقات بنائے اور ایسا کرنے سے وہ بڑی عمر کی عورتوں کو بھول جائے گا۔ عمران کا کہنا تھا کہ اس کے بعد اس نے بڑی عورتوں کو چھوڑ کر کم سن لڑکیوں کو اپنا شکار بنانا شروع کر دیا اور ایک کے بعد ایک واردات کرتا رہا۔ اس نے دوران تفتیش بتایا کہ واردات کے وقت وہ ایک خاص نفسیاتی کیفیت میں چلا جاتا تھا اور ہر طرح کے خوف سے آزاد اور بے فکر ہو جاتا تھا۔ کم سن بچی کو اغوا کرتے وقت اسے کسی قسم کاخوف یا ڈر نہیں ہوتا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ کم سن بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد وہ واپس معمول کی مصروفیات کی طرف لوٹ آتااور ایک نارمل انسان کی حیثیت سے روزمرہ کے امور سر انجام دیتا تھا۔ تفتیشی ٹیم نے جب قاتل عمران سے سوال کیا کہ وہ زیادتی کے بعد بچی کو قتل کیوں کرتا تھا؟ جس پر اس نے انتہائی بے باکی اور سرد لہجے میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں قتل تو نہیں کرتا تھا، زیادتی کے دوران آواز اور شور کو دبانے کے لئے بچیوں کے منہ پر ہاتھ رکھ دیتا تھا اور تھوڑی دیر بعد جب میں ہاتھ ہٹاتا تو وہ مرچکی ہوتی ۔واضح رہے کہ ڈی این اے میچ ہونے کے بعد انکشاف سامنے آیا ہے کہ قاتل عمران زینب سے پہلے 8بچیوں کو جنسی درندگی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر چکا ہے۔