اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی کوبتایاگیا ہے کہ موبائل فون پر شامل ٹیکسز میں فی الحال کمی کی تجویز زیر غور نہیں ٗپی آئی اے کے چار جہازوں کی لیز31 جنوری کو مکمل ہو رہی ہے‘ نئے چار جہاز لینے کیلئے ٹینڈر کردیئے گئے ہیں ٗ پی ٹی وی کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ زیر غور نہیں ٗجنرل ضیاء الحق کی قبر کا فیصل مسجد سے کوئی تعلق نہیں ہے ٗ پاکستان بیت المال سے پمز میں عطیہ کی بنیاد پر بننے والی عمارت میں ڈائیلاسز کیلئے معاہدہ طے پایا ہے‘ 25 نئی مشینیں آئندہ دو سے
تین ماہ میں آجائیں گی‘ دس سال کیلئے سنٹر چلانے کا بیت المال سے معاہدہ ہوا ہے‘ سندھ میں جس طرح ڈائیلاسز سنٹر چلانے کے لئے جرمن ڈاکٹرز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں اس پر بھی غور کریں گے۔بدھ کو وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے بتایا کہ موبی لنک اور وارد کے انضمام کے بعد فور جی اور ایل ٹی ای خدمات کے نرخ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ اس میں تمام ٹیکس شامل ہیں۔ ان میں کمی کی فی الحال کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ راجہ جاوید اخلاص نے بتایا کہ پی آئی اے کے پاس اس وقت 37 جہاز ہیں۔ 2013ء میں 19 تھے۔ ان چار سالوں میں 18 نئے جہازوں کا اضافہ کیا گیا ٗ مزید جہاز بھی ڈرائی لیز یا ویٹ لیز پر لئے جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ چار جہازوں کی لیز31 جنوری کو ختم ہو رہی ہے۔ سول ایوی ایشن نے مزید چار جہاز لینے کے لئے ٹینڈر کیا ہوا ہے۔ آج کل عالمی پالیسی بھی یہی ہے کہ تمام ایئر لائنز ڈرائی یا ویٹ لیز پر جہاز لیتی ہیں۔ رحیم یار خان میں کم از کم ہفتہ میں دو پروازوں کے چلائے جانے کے حوالے سے وزیراعظم سے بات کریں گے ٗرحیم یار خان اہم صنعتی علاقہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی پالیسی کے تحت ملازمین کو سال میں چار فری ٹکٹ دیئے جاتے ہیں۔ ان میں ٹیکسز شامل ہیں‘ یہ کل کرائے کے چالیس فیصد تک ہیں۔ پی آئی اے کی کارکردگی بہتر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
جہاز میں گنجائش ہونے کے باوجود ٹکٹ نہ دینے کی شکایات کا ازالہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد کا نیا ایئرپورٹ تکمیل کے مراحل میں ہے ٗ دیگر ایئرپورٹس کو بھی اپ گریڈ کیا جارہا ہے۔ جاوید اخلاص نے بتایا کہ پی آئی اے کا ایک ایئرکرافٹ جرمنی میں گراؤنڈ کیا گیا ٗیہ طیارے بہترین کارکردگی کے حامل ہیں۔ گزشتہ سال ایک حادثہ ہوا۔ پاکستان کے دس اے ٹی آر اس وقت چل رہے ہیں۔ جرمنی میں میوزیم میں کھڑا جہاز پی آئی اے کی ملکیت ہے اور پیپرا رولز کے مطابق اس کی فروخت کی جارہی ہے۔
یہ طیارہ 1992ء میں خریدا گیا۔ 1993ء میں اس کی پروازیں شروع ہوئیں اور 2016ء میں اپنے 27 سال پورے کر چکا ہے۔ اس کو گراؤنڈ ہی کیا جانا تھا۔ اس کی سینٹ کی قائمہ کمیٹی بھی تحقیقات کر رہی ہے جو جلد مکمل ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ سوات کے لئے پروازیں شروع کرنے کے لئے اگر وزیراعظم نے اعلان کیا ہے تو اس بارے میں سول ایوی ایشن سے تحریری جواب لے کر آگاہ کروں گا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چار سالوں میں ایوی ایشن انڈسٹری بہتری کی جانب گامزن ہوئی ہے۔ آئی اے ٹی اے نے بھی اس کو سراہا ہے۔
کئی ایئرلائنوں نے پاکستان میں آپریشن کی خواہش کی ہے۔ دنیا میں جو منافع بخش روٹس ہیں ان پر جہاز دستیاب ہونے پر پروازیں چلائیں گے۔ پارلیمانی سیکرٹری شہباز بابر نے بتایا کہ پی ٹی وی کے باقاعدہ ملازمین کی تعداد 3 ہزار 943 ہے جبکہ عارضی ملازمین کی تعداد 1063 ہے۔ پی ٹی وی کے مرحوم ملازمین کے 150 بچوں کو ملازمت دی گئی۔ اس وقت پی ٹی وی کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کی کوئی تجویز نہیں ہے۔ بجٹ میں ایسا ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دیوالی اور کرسمس کے دوران ہندو
اور عیسائی ملازمین کو دیئے گئے الاؤنس میں فرق دور کریں گے۔وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ فیصل مسجد کی اپنی اہمیت ہے ٗپورے پاکستان سے تفریح کے لئے آنے والے یہاں بھی لازمی دورہ کرتے ہیں۔ اس کے اردگرد پارک کو ہم نے آؤٹ سورس کیا ہوا ہے جو روزانہ کی بنیاد پر کرتے ہیں۔انجینئر حامد الحق نے تجویز دی کہ فیصل مسجد کے احاطہ سے ضیاء الحق کی قبر کو منتقل کیا جائے ٗڈاکٹر طارق فضل نے کہا کہ ضیاء الحق کی قبر کا فیصل مسجد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
پارلیمانی سیکرٹری ندیم عباس ربیرہ نے بتایا کہ اس وقت مسافر ٹرینوں کا یومیہ اوسط بزنس 63 ملین ہے۔ اس وقت پاکستان ریلویز کے مالیاتی گوشواروں کے طور پر منافع و نقصان کا یکجا اکاؤنٹ تیار کیا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 12 کے قریب پرانے ریلوے سٹیشنوں کی مرمت کی جارہی ہے۔ ڈاکٹر طارق فضل نے بتایا کہ فیڈرل جنرل ہسپتال چک شہزاد میں 200 بستروں کا ہسپتال ہے۔ 301 ملازمین ہیں اس کی توسیع کے لئے کام کر رہ ہیں۔ اس کی کارکردگی کافی بہتر ہے۔ یہاں مریضوں کا چیک اپ‘ ادویات‘ ایکس رے‘
ای سی جی کی مفت سہولت فراہم کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پمز اسلام آباد میں ڈائیلاسز سنٹر موجود ہے ٗروزانہ چالیس سے 45 مریضوں کا ڈائیلاسز ہوتا ہے۔ پمز میں عطیہ کی بنیاد پر ایک عمارت تھی جو خالی پڑی ہوئی ہے ٗ یہ ڈائیلاسز کے لئے تھی۔ تاہم پمز کے سٹاف کے تحت اس کو نہیں چلایا جاسکتا تھا ٗاب پاکستان بیت المال نے اپنے وسائل سے اسے چلانے کا معاہدہ کیا۔ 25 مشینیں بیت المال یہاں انسٹال کروا رہا ہے۔ اس کے لئے عملہ بھی بیت المال دے گا۔ دس سال کا اس کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پتھالوجی کے مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ روزانہ سات سے دس ہزار تک مریض آتے ہیں۔ ایوان کی کمیٹی بنائی جائے جو ہسپتال کا دورہ کرے اور تزئین و مرمت کے کام دیکھے۔ ملک عامر ڈوگر کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پمز میں جگر کی پیوندکاری کی 2010ء میں منظوری دی گئی تاہم یہ فعال نہیں ہو سکا۔ ہم نے اس سنٹر کو دوبارہ چلانے کی پوری کوشش کی۔ 2010ء میں اس کے لئے مشینری کے چلانے کے لئے عملہ کو تربیت یا عملہ درکار نہیں ہو سکا تھا۔ اس کے ماہرین نجی شعبہ میں 15 سے 20 لاکھ روپے لے رہے ہیں۔ ہمارا پیکج پانچ سے چھ لاکھ روپے ہے۔ ہم نے مارکیٹ کے تحت سیلری کے لئے وزیراعظم کو سمری ارسال کر رکھی ہے۔ سینٹ میں تاج حیدر نے بتایا کہ جرمن ڈاکٹر سندھ میں مراکز میں کام کر رہے ہیں۔ اس س بھی مدد لیں گے۔ 90 فیصد اس سنٹر کی مشینری ٹھیک ہے۔ ہم نے وزیراعظم گریوینس سیل بنایا ہے۔ جگر کی پیوندکاری یا دیگر ایسے بیماریوں کا مفت علاج کرایا جاتا ہے۔