کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) شہر قائد میں بہنے والا نقیب محسود کا خون رنگ لانے لگا، راؤ انوار اور جعلی مقابلے میں ملوث تمام اہلکاروں کی گرفتاری کا فیصلہ کر لیا گیا، ملیر میں 3 ایس پیز، 2 ڈی ایس پیز اور 10 ایس ایچ اوز کو ہٹا دیا گیا، مقدمہ درج کرانے کیلئے ورثاء کے جلد شہر آنے کا امکان ہے۔ اتوار کو ایک نجی ٹی وی کے مطابق مبینہ پولیس مقابلے میں نقیب کی ہلاکت کے معاملے کی تفتیش جاری ہے،
ایڈیشنل آئی جی سی ڈی اے ثناء اللہ عباسی کی زیرصدارت اہم اجلاس ہوا جس میں ایس ایس پی راؤ انوار اور مقابلے میں ملوث تمام پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ڈسٹرکٹ ملیر کے تمام ایس ایچ اوز کو بھی تبدیل کیا جائے گا۔ مقدمہ ورثاء کی مدعیت میں درج کر کے راؤ انوار اور تمام اہلکاروں کو نامزد کرنے اور تفتیش ایس پی انویسٹیگیشن عابد قائم خانی کے سپرد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔ نجی ٹی وی کے مطابق مقتول اور اس کے ساتھیوں سے مبینہ طور پر برآمد ہونیوالے اسلحے کو فرانزک ٹیسٹ کے لئے لیبارٹری بھیج دیا گیا ہے ،وہ اسلحہ کبھی استعمال ہی نہیں ہوا،دوسری جانب ایس ایس پی راؤ انوار نے انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار اور اپنے خلاف 3 اہلکاروں کے بیان سے متعلق خبروں کی تردید کی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق مبینہ پولیس مقابلے میں نقیب کی ہلاکت کے معاملے کی تفتیش جاری ہے، ایڈیشنل آئی جی سی ڈی اے ثناء اللہ عباسی کی زیرصدارت اہم اجلاس ہوا جس میں ایس ایس پی راؤ انوار اور مقابلے میں ملوث تمام پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ڈسٹرکٹ ملیر کے تمام ایس ایچ اوز کو بھی تبدیل کیا جائے گا۔ مقدمہ ورثاء کی مدعیت میں درج کر کے راؤ انوار اور تمام اہلکاروں کو نامزد کرنے اور تفتیش ایس پی انویسٹیگیشن عابد قائم خانی کے سپرد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔ راؤ انوار اور جعلی مقابلے میں ملوث تمام اہلکاروں کی گرفتاری کا فیصلہ کر لیا گیا