کراچی (آئی این پی )ایس ایس پی ملیرکے ہاتھوں مبینہ جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے نوجوان نقیب اللہ محسود کی ننھی بچیوں نے بھی انصاف کی اپیل کردی۔ نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے نقیب اللہ کی معصوم بچیوں نے والد کے بے رحمانہ قتل کیخلاف انصاف کی اپیل کی ، جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کے ابو کہاں گئے تھے، جواب میں انہوں نے کہا کہ ابو کراچی گئے تھے۔نقیب کی بیٹی نے کہا کہ ہمارے ابوکے ساتھ ظلم ہوا ہے۔ ننھی بچیوں کا کہنا تھا
کہ ہمیں حکومت سے انصاف چاہیے۔دریں اثنا نقیب اللہ کیس میں تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا۔تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ کی ہلاکت کے معاملے پر پولیس کی تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی نقیب اللہ کو بے گناہ قرار دے چکی ہے جبکہ کمیٹی نے راؤ انوار کو معطل کرکے گرفتار کرنے اور نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بھی سفارش کی۔رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی کی سفارش کے بعد راؤ انوار کو ایس ایس پی ملیر کے عہدے سے ہٹادیا گیا ہے۔راؤ انوار کو عہدے سے برطرف کیے جانے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا جبکہ ایس ایس پی عدیل چانڈیو کو ضلع ملیر کا چارج دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں بھی ڈال دیا گیا ہے۔دوسری جانب نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی راؤ انوار نے کہا کہ13 جنوری کو پولیس مقابلے کے بعد پہنچا اور مقابلے کا مقدمہ بھی ایس ایچ او شاہ لطیف کی مدعیت میں درج کیا گیا اس لیے میرے خلاف کارروائی کی سفارش سمجھ سے باہر ہے۔راؤ انوار نے تحقیقاتی کمیٹی کے رکن ڈی آئی جی سلطان خواجہ پر تحفظات کا اظہار کیا۔ایس ایس پی کے مطابق سلطان خواجہ نے ایس ایچ او شاہ لطیف کو کہا کہ تم بیان
دو ہم تمہیں بچا لیں گے۔راؤ انور نے کہا کہ وہ ثابت کریں گے کہ پولیس مقابلہ جعلی نہیں تھا اور انہیں امید ہے کہ سپریم کورٹ ان کے ساتھ انصاف کرے گی۔دوسری جانب تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ انصاف ہوتا نظر آئے، کمیٹی ممبر آزاد خان اور سلطان خواجہ نے بہت محنت کی ہے اور ہم نے ایک متفقہ رپورٹ بھیجی ہے۔واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے بھی نقیب
اللہ کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کا از خود نوٹس لیا ہے۔علاوہ ازیں ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہاہے کہ نقیب اللہ کے معاملے پر صرف راؤ انوار پر ملبہ ڈالنے سے مسئلہ نہیں ہوگا اس میں وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر داخلہ کو بھی کٹہرے میں لانا چاہیے۔انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ کراچی آپریشن کا مطالبہ ایم کیوایم نے کیا تھا ٗہم نے شہر میں امن قائم کرنے
کیلئے اتنی بڑی قربانی دی اور اس سے امن قائم ہوا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف جھوٹے اوربے بنیادمقدمات ہیں، یہ سیاسی بنیادوں پر مقدمات بنائے گئے ہیں۔ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ کراچی کے ووٹ ایم کیوایم پاکستان کے پاس ہیں لیکن شہر سے متعلق اجلاسوں میں میئر کراچی اور اپوزیشن لیڈر کو نہیں بلایا جاتا۔مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے نقیب اللہ سے متعلق بات کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ اس معاملے پر
اب تمام جماعتیں مذمت کررہی ہیں، غلط فعل کی کوئی حمایت نہیں کرے گا، سب اس کی مذمت کریں گے، اس غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں۔انہوںنے کہاکہ یہ پہلا واقعہ نہیں، اس کا لائسنس کس نے دیا، اگر صوبائی حکومت کی خاموشی نے دیا تو صرف راؤ انوار کے خلاف کارروائی نہیں ہونی چاہیے بلکہ وزیراعلیٰ اور وزیر داخلہ کے خلاف بھی ہونی چاہیے ان سے استعفے کا مطالبہ ہونا چاہیے۔ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ اس معاملے پر سندھ حکومت کی بے حسی اور خاموشی تائید ہے، سارا ملبہ ایک پولیس افسر پر نہ ڈالا جائے اس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا ٗایک کو ہٹا دیں گے تو دوسرا آجائے گا اور اسے ٹاسک دیا جائے گا، اصل بات یہ ہے کہ ٹاسک دے کون رہا ہے، اس لیے سندھ حکومت کا احتساب ہونا چاہیے، عدالتوں کو اس پر بھی از خود نوٹس لینا چاہیے۔