کراچی /وانا(اے این این،مانیٹرنگ ڈیسک ) کراچی میں ماورائے عدالت قتل کیے گئے نقیب اللہ کو جنوبی وزیرستان کے سب ڈویژن لدھا میں سپرد خاک کردیا گیا۔نوجوان کی میت آبائی علاقے جنوبی وزیرستان پہنچائی گئی جہاں قبائلی عوام کی بڑی تعداد نماز جنازہ میں شرکت کے لئے پہنچی۔نمازجنازہ میں محسود، برکی اور شمالی وزیرستان کے وزیر اور داوڑ قبائل نے بھی شرکت کی۔نقیب کو جنوبی وزیرستان کے سب ڈویژن لدھا کے علاقہ مکین
میں سپرد خاک کیا گیا۔ نمازجنازہ اور تدفین میں پولیٹیکل انتظامیہ نے بھی شرکت کی۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں نقیب اللہ کے کزن نے بتایا کہ نقیب کی نماز جنازہ میں پاک آرمی کے اعلیٰ عہدیدار بھی شریک تھے ۔اگر نقیب اللہ کالعدم تنظیم میں ڈرائیور تھا تو پھر پاک آرمی کے افسران کیوں اس کے جنازے میں شریک ہوئے۔ کمال محسود نے کہا کہ نقیب کو ناحق مارا گیا ہے یاد رہے کہ را ؤانوار نے 13 جنوری کو کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹان میں پولیس مقابلے کے دوران 4 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعوی کیا تھا۔ان میں مبینہ طور پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور کالعدم لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والا نقیب اللہ بھی شامل تھا۔نقیب اللہ محسود کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد وزیراعلی سندھ معاملے کا نوٹس لیاتھا جس کے نتیجے میں ایک تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی تھی جس کے نتیجے میں آج رائو انوار کو ایس ایس پی کے عہدے سے برطرف کردیا گیاتھا۔رائو انواراپنے دعوے پر قائم ہیں اور جلد ثبوت منظر عام پر لانے کا اعلان کیا ہے۔