ہفتہ‬‮ ، 19 اپریل‬‮ 2025 

ہمیں پان کی دکان چلانے والے وکیل پیدا نہیں کرنے،ایسے این ٹی ایس کا کیا فائدہ جہاں نقل کر کے امتحان دیا جاتا ہو،چیف جسٹس

datetime 20  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(آئی این پی ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پنجاب یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب کوطلب اور یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو لا کالجز کی انسپیکشن اور ان کی صورتحال سے متعلقبیان حلفی جمع کروانے کا حکم دیدیا، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں پان کی دکان چلانے والے وکیل پیدا نہیں کرنے۔

ایسے این ٹی ایس کاکیا فائدہ جہاں نقل کر کے امتحان دیا جاتا ہو،،ہر یونیورسٹی نے اپنا نظام تعلیم بنا لیا ہے، جس کا جو جی چاہتا ہے وہ کر رہا ہے،سناہے کہ ڈاکٹر عاصم باہر جارہے ہیں،ڈاکٹر عاصم کے وکیل کو فوری بلائیں ورنہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل)میں ڈال دیں گے۔ ہفتہ کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں غیر معیاری لا کالجز اور نجی میڈیکل کالجز میں اضافی فیسوں کے خلاف مقدمات کی الگ الگ سماعتیں ہوئیں، جس میں ملک بھر کی یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز عدالت میں پیش ہوئے، سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے کی۔چیف جسٹس نے پنجاب یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی نہ ہونے پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب کو فوری طلب کرلیا، اس کے علاوہ یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو لا کالجز کی انسپیکشن اورکالجز کی صورتحال سے متعلق وائس چانسلرز کو بیان حلفی جمع کروانے کا حکم دیدیا۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ کیوں نہ وکالت کے لیے انٹری ٹیسٹ ختم کردیں، اگر نقل کرکے ہی وکیل بنناہے تو ایسے سسٹم کو ہی ختم کردیں۔ ایسے وکیل پیدا نہیں کرنے جو صبح پان کی دوکان چلاتے ہوں اور بعد میں ڈگری حاصل کر لیں۔ ادارے قائم رہنے چاہیں شخصیات آتی جاتی رہتی ہیں۔

افسوس ہم اپنے ادارے مضبوط نہیں کر رہے، ایسے این ٹی ایس کا کیا فائدہ جہاں نقل کر کے امتحان دیا جاتا ہو۔ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا سمجھ نہیں آتی اتنی پرائیوٹ یونیورسٹیاں کھل کیسے گئیں۔سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے تمام سرکاری یونیورسٹیز کو نئے الحاق کرنے اور ملک بھر کی ماتحت عدالتوں اور ہائی کورٹس کو لاکالجز کے کیسز پر حکم امتناعی جاری کرنے سے روک دیا۔

اس کے علاوہ چیف جسٹسنے یونیورسٹیز سے الحاق کیے گئے لا کالجز سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سینیٹر قانون دان حامد خان کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی۔دوسری جانب نجی میڈیکل کالج میں اضافی فیسوں کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ڈاکٹر عاصم کی عدم پیشی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کو بلایا تھا لیکن سننے میں آیا ہے کہ وہ باہر جارہے ہیں، ڈاکٹر عاصم کے وکیل کو فوری بلائیں ورنہ ان کانام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل)میں ڈال دیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا اندھا بانٹے ریوڑیاں اپنے پاس ہی آئیں، ہر یونیورسٹی نے اپنا نظام تعلیم بنا لیا ہے، جس کا جو جی چاہتا ہے وہ کر رہا ہے، سمجھ نہیں آتی کہ اتنی زیادہ پرائیویٹ یونیورسٹیاں کیسے بن گئیں۔چیف جسٹس نیعدالت میں میڈیکل کالجز کے پرنسپلز کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پیش نہ ہونے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، میڈیکل کالجز کے افسران کو بتایا جائے کہ وہ ملک میں واپس آ جائیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر آپ بچیں گے تو


جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…