لندن(این این آئی)انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے ایک بیان میں ایرانی حکومت پر اپنے عوام کے خلاف طاقت کے استعمال اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا الزام عاید کیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ
سال 2017ء کے دوران ایرانی حکومت نے آزادی اظہار رائے، منصفانہ ٹرائل، مردو خواتین میں مساوات اور مذہبی آزادیوں کے بنیادی قوانین کی سنگین پامالیوں کا ارتکاب کیا۔ ایرانی اقدامات اور بنیادی حقوق کے خلاف حربے ’المیہ‘ ہیں۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کا کہنا تھا کہ ا یران کے سیکیورٹی ادارے، عدالتیں، دستوری کونسل جیسے غیر منتخب ادارے ملک میں سیاسی ماحول کی کڑی نگرانی کرتے اور عوام کے حقوق کی سنگین پامالیوں کے مرتکب ہوتے رہے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ گذشتہ چند ہفتوں کے دوران ایرانی انٹیلی جنس اداروں کے اہلکاروں اور پولیس نے سیکڑوں صحافیوں، سماجی کارکنوں حتیٰ کہ مزدوروں کو حراست میں لیا اور ان کے خلاف طاقت کیمکروہ حربے استعمال کیے گئے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران میں ایک سرکردہ سماجی کارکن نرجس محمدی کو کسی جرم کے بغیر مسلسل پابند سلاسل رکھا گیا ہے۔انسانی حقوق گروپ نے ایران کی انقلاب عدالتوں پر سیاسی رہ نماؤں، عام شہریوں، دوہری شہریت کے حامل افراد اور دیگر پر مبہم الزامات کے ذریعے انسانی حقوق کی پامالیوں کا الزام عاید کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایرانی حکومت ، فوج، پولیس اور عدلیہ مل کر بنیادی انسانی حقوق کی پامالیاں کررہے ہیں۔ہیومن رائٹس واچ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ سارہ لیا ویٹسن کا کہنا ہے کہ بار بار کے مطالبوں
اور توجہ دلانے کے باوجود ایران میں انسانی حقوق کی پامالی کے مرتکب عناصر کو لگام نہیں ڈالی جاسکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران میں موجودہ ابتر انسانی صورت حال کے ذمہ دار ایرانی حکام ہیں جو نظام بچانے کے لیے بنیادی انسانی حقوق کو بری طرح پامال کررہے ہیں۔