کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈیفنس میں کار پر فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت کا معاملہ الجھ گیا۔عینی شاہدین نے بتایا کہ فائرنگ کرنے والے موٹر سائیکل پر سوار تھے اور کار میں ایک لڑکی بھی تھی جو موقع سے فرار ہوگئی۔ بعدازاں ڈی آئی جی سی آئی نے انکشاف کر دیا کہ فائرنگ میں اینٹی کار لفٹنگ سیل کے اہلکار ملوث ہو سکتے ہیں جنھیں حراست میں لے لیا گیاہے۔فائرنگ کا واقعہ درخشاں بخاری کمرشل اور خیابان اتحاد کے قریب پیش آیا۔
ایس ایس پی ساؤتھ جاوید اکبر ریاض نے بتایا کہ مقتول کی شناخت 23 انتظار احمد کے نام سے ہوئی جو ڈیفنس کا رہائشی بتایا جاتا ہے اور بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہا تھا۔دوسری جانب مقتول کے والد اشتیاق احمد نے کہا ہے کہ ان کا بیٹا ملائیشیا سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد گزشتہ سال 29 نومبر کو پاکستان آیا تھا اور چند روز قبل اس کا 2 بااثر شخصیات کے بیٹوں سے جھگڑا بھی ہوا تھا جنھوں نے سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی تھیں۔ انھوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ بیٹے کی کار پر فائرنگ میں ایک پراڈو جیپ اور کار ملوث ہے، میرا بیٹا گھر سے دوستوں کے ساتھ کھانا کھانے کے لیے مجھے بتا کر نکلا تھا۔واقعہ کی اطلاع پر آئی جی سندھ نے ڈی آئی جی سی آئی اے ثاقب اسمٰعیل میمن کو تحقیقاتی افسر مقرر کر دیا اور انھوں نے چند گھنٹوں کے تحقیقات کے بعد جناح اسپتال میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ جس مقام پر فائرنگ کا واقعہ رونما ہوا اس سے کچھ فاصلے پر اینٹی کار لفٹنگ سیل پولیس کے اہلکار تعینات تھے تاہم فوری طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ فائرنگ میں براہ راست پولیس اہلکار ملوث ہیں یا کسی ملزم کے ساتھ جوابی فائرنگ کی زد میں آکر انتظار احمد جاں بحق ہوا تاہم پولیس نے اے سی ایل سی کے چاروں اہلکاروں کو حراست میں لے لیا اور ان سے مزید تحقیقات کی جا رہی ہے۔ ڈیفنس میں کار پر فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت کا معاملہ الجھ گیا۔