بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

عدل و انصاف کے قلمدان سے نکلا ناانصافی کا بیان

datetime 8  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان میں عدالتی نظام کو بہت اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور کسی بھی ملک کا عدالتی نظام اس ملک کی ریڑھ کی ہڈی تصور کیا جاتا ہے۔ گزشتہ روز پاکستان کے چیف جسٹس کی جانب سے ایک بیان منظر عام پر آیا جس میں انہوں نے پنجاب گورنمنٹ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں حکومت پنجاب کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہ اگر ان شعبوں کی جانب توجہ

نہ برتی گئی تو ترقیاتی منصوبوں بشمول اورنج لائن پراجیکٹ کو روکا بھی جا سکتا ہے۔۔یہ بیان سرکاری یا عدالتی حیثیت کا کم اور ذاتی نوعیت کا زیادہ لگا کیونکہ پنجاب کے ان شعبوں میں جاری کاموں اور ترقیاتی منصوبوں کی مثال دنیا دے رہی ہے اور وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی کارکردگی کو پاکستان سمیت بین الاقوامی سطح پر کافی سراہا جا رہا ہے شعبہ تعلیم کی بات کی جائے تو ابھی کچھ روز پہلے ایک بین الاقوامی ماہر تعلیم سے مائیکل باربر کی جانب سے بیان منظر عام پر آیا جس میں ان کی جانب سے وزیر اعلیٰ شہباز ژریف کی کار کردگی اور تعلیم سے متعلق حکومت پنجاب کی کاوشوں کو بے انتہا سراہا گیا اور تعلیم کے شعبے میں شہباز شریف کے ویژن کو باقی ترقی پزیر ممالک کے حکمرانوں کے لئے ایک کامیاب مثال کے طور پر پیش کیا گیا۔۔انہوں نے پنجاب کے تعلیمی میدان میں خاطر خواہ بہتری پر شہباز شریف اور ان کی پوری ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ شعبہ تعلیم میں جاری اصلاحاتی پروگرام پر کامیاب عملدرآمد کے باعث کئی اہداف حاصل کئے گئے ہیں اور وزیر اعلی اس پروگرام میں ذاتی طور پر دلچسپی لے رہے ہیں۔ بین الاقوامی ترقیاتی ادارے (ڈیفڈ) کے مینجنگ پارٹنر سر مائیکل باربر نے مزیدکہا کہ پنجاب حکومت سکولز روڈ میپ کے

پروگرام کو شاندار انداز میں آگے بڑھا رہی ہے۔ انرولمنٹ اور معیاری تعلیم کے فروغ میں بے پناہ بہتری آئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر مزید جایزہ لیا جائے تو مختلف پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ سے تعلیم کے اخراجات نہ اٹھا پانے والے بچوں کو تعلیم حاصل کر کے اپنی زندگی سنوارنے کا بھرپور موقع مل رہا ہے پاکستانی عوام وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کے تعلیمی پروگراموں کو زبردست خراج تحسین پیش کر رہے ہیں کہ ان تعلیمی پروگراموں

کے باعث غریب گھرانوں کے بچوں کو بھی اعلی تعلیم کے مواقع مل رہے ہیں۔بلاشبہ پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ خطے کی تاریخ کا سب سے بڑا تعلیمی فنڈہے جس کے ذریعے ڈیڑھ لاکھ سے زائدبے وسیلہ ہونہار طلبا و طالبات اپنی تعلیمی پیاس بجھارہے ہیں۔ہونہار محنتی طلبا و طالبات قوم کے درخشندہ ستارے ہیں اورتعلیمی میدان میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے پاکستان کا فخر ہیں۔ نئی نسل کو زیور تعلیم سے آراستہ کئے بغیر ترقی و خوشحالی

کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔اس تعلیمی فنڈ کے ذریعے پسماندہ علاقوں کی خاک آلود گلیوں سے ہیرے تلاش کر کے انہیں زیور تعلیم سے آراستہ کیا جارہا ہے۔اشرافیہ کے بچوں کو تو دنیا بھر کے اعلی تعلیمی اداروں میں جہاں چاہیں حصول تعلیم کے مواقع میسر ہوں لیکن غریب گھرانوں کے ہونہارکرڑوں بچے اوربچیاں جن میں تعلیم حاصل کرنے کی تڑپ،شوق ہوان پر تعلیم کے دروازے بند ہوں،یہ کسی طورپر بھی مناسب نہیں۔پنجاب حکومت

نے ملک کی تاریخ کا منفرد ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈقائم کر کے کم وسیلہ خاندانوں کے بچے اور بچیوں پر اعلی تعلیم کے دروازے کھولے ہیں اوراس تعلیمی فنڈ کے ذریعے مستحق و ذہین طلبا کی آبیاری کی گئی ہے اور آج مزدوروں اورکم وسیلہ خاندانوں سے تعلق رکھنے والے ہونہار بچے اوربچیاں آکسفورڈ،کیمرج اورلمزجیسے اعلی تعلیمی اداروں میں علم حاصل کررہے ہیں۔پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈقومی یکجہتی کی علامت ہے جس کے

ذریعے آزاد کشمیر،گلگت بلتستان اور دیگر صوبوں کے طلبا و طالبات کو وظائف دیئے جارہے ہیں۔طلبا و طالبات کو وظائف سو فیصد میرٹ پر دیئے جارہے ہیں کیونکہ ترقی اورخوشحالی کا واحد راستہ میرٹ ہی ہے۔ تعلیمی فنڈکے ذریعے وظائف کے اجراء میں مکمل طورپر میرٹ کی پالیسی اپنائی گئی ہے۔وظائف کے اجرأء میں نہ میں نے کبھی سفارش کی ہے اور نہ ہی کسی اور کی جرأت ہے پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ جیسے مثالی پروگرام کی نظیر

نہ صرف پاکستان بلکہ خطے میں نہیں ملتی اوراس پروگرام سے کم وسیلہ طلبا و طالبات کا اعلیٰ تعلیم کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا ہے۔تعلیمی فنڈ بے کس، بے سہارا اور غریب گھرانوں کے ہونہار بچوں کی تعلیم کا ذریعہ بنا ہے اور اس تعلیمی فنڈ کے وظائف سے استفادہ کرنے والے طلبا و طالبات مختلف تعلیمی اداروں میں اپنی تعلیمی پیاس بجھا رہے ہیں۔یہ ایک اعلی مثال ہے کہ اس فنڈ سے وظائف کے حصول کیلئے ہونہار طلبا و طالبات کو رابطہ نہیں

کرنا پڑتا بلکہ تعلیمی میدان میں اعلی کارکردگی دکھانے والے کم وسیلہ ہونہار بچے اور بچیوں سے بورڈ خود رابطہ کرتا ہے اورلیٹرز طلبا و طالبات کے گھر بھجوائے جاتے ہیں جس پر انہیں حیرانی بھی ہوتی ہے کیونکہ دہائیوں سے اس ملک میں میرٹ کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں اس لئے جب طلبا و طالبات کو کسی سفارش کے بغیروظائف کا لیٹر ملتا ہے تو انہیں یقین نہیں آتا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب ایجوکیشنل انڈمنٹ فنڈ کے وظائف کے ذریعے تعلیم حاصل

کرنے والے نوجوان ڈاکٹرز،انجینئرز،اساتذہ اوربینکرزبن کرملک و قوم کی خدمت کررہے ہیں اورزندگی کے مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں اوران کی بے پناہ صلاحیتوں کو دیکھ کر حوصلہ ملتا ہے۔ نوجوان نسل باصلاحیت ہے اوریہ ملک وقوم کی تقدیر بدلے گی پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوگا اور باوقار مقام حاصل کرے گا۔اس کے ساتھ ساتھ خادم پنجاب کے ویژن کے مطابق دانش سکولز کے زریعے بھی غریب

خاندانوں کے بچوں کو اعلیٰ معیار تعلیم فراہم کیا جا رہا ہے اور بہترین اساتذہ اور سلیبس کے تحت بلد تعلیمی سہولیات سے فیض یاب کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ نچوں کی انرولمنٹ پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اور زیادہ سے زیادہ بچوں کو اسکولوں میں داخلہ بھی دیا جا رہا ہےایک بین الاقوامی جریدے”دی اکانومسٹ“ نے اپنے حالیہ شائع کردہ جریدے میں پاکستان کے اسکول سسٹم کو اپنا موضوع خاص رکھا اور ایک ترقی پزیر ملک کے

اعتبار سے اس ملک میں ہونے والی مثبت تعلیمی سر گرمیوں کو دنیا بھر کے آگے اجاگر کیا کہ دنیا کی چوتھی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست دوسرے ترقی پذیر ممالک کو تعلیمی میدان میں ترقی کے گر سکھا سکتی ہے۔ دی اکانومسٹ کی جانب سے دنیا بھر کو یہ بات باور کروائی گئی کہ پاکستان تعلیمی اعتبار سے ترقی یافتہ ممالک کی طرح پروان چڑھ رہا ہے جو کہ ایک بہت اچھا شگون ہے۔پاکستان گذشتہ کئی سالوں سے تعلیم کے میدان میں خاطر

خواہ کامیابیاں سمیٹ رہا ہے اور اس کی ایک بڑی وجہ ریاست کی جانب سے وضع کردہ شاندار تعلیمی پالیسیز اور انفراسٹرکچر ہے۔ دی اکانومسٹ کے مطابق تعلیمی شعبہ میں اس انقلاب کا اصل پیش خیمہ پاکستان کا صوبہ پنجاب ہے۔اس صوبہ میں جو تعلیمی پالیسیز اپنائی جا رہی ہیں وہ ایک بہترین لیڈر شپ اور ویژن کی عکاس ہیں۔کسی اور ترقی پذیر ملک کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ سرکاری طور پر فنڈڈ اسکولوں کو چلانے کا کام ایک بہترین امر ہے

اور اس سال کے اختتام تک پنجاب میں 10000 پبلک اسکولوں کی تعمیر کی جائے گی جو کہ ایک اعلیٰ انفراسٹرکچر کا نتیجہ ہے -پنجاب میں اس تعلیمی انقلاب کے آنے کی سب سے بڑی وجہ یہاں کی گورننس کا تعلیمی ویژن ہے پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف تعلیم کے شعبہ میں ترقی کے خواہاں ہیں اور تعلیم کو اپنی اولین ترجیحات میں رکھتے ہیں اور تعلیم کے شعبہ میں وہ دوسرے ممالک میں اصلاح کاروں کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں۔

صرف صوبے پنجاب میں، 0 99 1 سے لے کر اب تک ان اسکولوں کی تعداد میں 32000 سے لیکر 60000 تک ہو گئی ہے. اس صوبہ میں جو تعلیمی پالیسیز اپنائی جا رہی ہیں وہ ایک بہترین لیڈر شپ اور ویژن کی عکاس ہیں۔کسی اور ترقی پذیر ملک کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ سرکاری طور پر فنڈڈ اسکولوں کو چلانے کا کام ایک بہترین امر ہے اور اس سال کے اختتام تک پنجاب میں 10000 پبلک اسکولوں کی تعمیر کی جائے گی جو کہ ایک

اعلیٰ انفراسٹرکچر کا نتیجہ ہے -قصہ مختصر کہ اتنے بے شمار تعلیمی پراجیکٹس کو ایک کوزے میں بند کرنا ممکن بھی نہ ہو سکے گا لیکن بات وہیں پر لاتا ہوں کہ کیاچیف جسٹس صاحب کا بیان خادم پنجاب کی کاوشوں اور انتھک محنت کو جسٹی فائی کرتا ہے یہ تو ایک عدل و انصاف کے قلمدان سے نکلی ناانصافی ہےاسی طرح اگر پنجاب میں صحت کے شعبے پر بات کی جائے تو اتنا کہنا ہی کافی ہو گا کہ پورے پاکستان سے لوگ ہیاں اپنے علاج

معالجہ کے غرض سے آتے ہیں اور جس طرح پنجاب پاکستان بھر کے مریضوں کے ساتھ صحت کا انصاف کر رہا ہے کوئی اور صوبہ اس طرح سوچ بھی نہیں سکتا۔۔ابھی چندروز وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی جانب سے ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہونیوالے ملکی تاریخ میں اپنی نوعیت کے پہلے اور جدید ترین منصوبے ”کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ“کا افتتاح کیا گیا۔پاکستان سمیت دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے افراد اور ڈاکٹرز کی جانب سے

بھی خادم پنجاب کی اس کاوش کو بے پناہ پسند کیا گیا۔یاد رہے 50ایکڑ پر محیط اِس انسٹی ٹیوٹ منصوبے کا بیدیاں روڈ،لاہور میں سنگ بنیاد 14اگست 2015کو بدست وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف رکھا گیا۔ پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کے منصوبے کے پہلے مرحلے کو 25دسمبر کو مکمل کر لیا گیا۔خادم پنجاب کے اس پراجیکٹ کی بین الاقوامی سطح پر پزیرائی کی جا رہی ہے ا مریکہ،برطانیہ، گلف، یورپ،آسٹریلیا، بحرین سمیت

دنیا کے کئی ممالک میں موجود پاکستانی ڈاکٹرز اس عظیم الشان فلاحی پراجیکٹ پر کافی خوش دکھائی دیتے ہیں اور اس بہترین کام میں اپنی خدمات کی حصہ داری بھی چاہتے ہیں اور اس کا کریڈٹ محمد شہباز شریف کی صحت دوست پالیسیز کو جاتا ہے اور ان کا ویژن کے وہ پنجاب سمیت پاکستان کو صحت مند اور توانا دیکھنا چاتے ہیں اب کامران کامیاب دکھائی دیتا ہے۔پنجاب حکومت کے دیگر منصوبوں کی طرح یہ پراجیکٹ بھی شفافیت اوراعلی معیار

کا شاہکار ہوگااورہسپتال مینجمنٹ سسٹم کے تحت پورا نظام ڈیجیٹل اورکمپیوٹرائزڈہوگا۔یہ ہسپتال پنجاب حکومت 100فیصد اپنے وسائل سے بنا رہی ہے اور یہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا ایک ماڈل ہے،ہسپتال میں گردے اور جگر کے امراض کے علاج کی جدید سہولتیں میسر ہوں گی اور نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے میں ایسا ہسپتال نہیں ہو گا۔اس کے ساتھ ساتھ پنجاب بھر کے ہسپتالوں میں نئی اور جدید مشینری کو متعارف کروایا جا رہا ہے۔سٹی

سکین مشینوں سے لیکر بون میروٹرانسپلانٹ تک صحت کاشعبہ ترقی کے زینے چڑھ رہا ہے لاہور چلڈرن ہسپتال پاکستان بھر کے بچوں کو صحت مند زندگی دلانے میں ہر پل مصروف عمل ہے یہ سب ایک اچھی گورننس کے باعث ممکن ہو سکا ہے اور خادم پنجاب کی صحت سے متعلقہ پالیسیز میں بچوں کو لگائے جانے والے حفاظتی ٹیکوں سے لیکر ہیبا ٹائٹس، ایڈز کنٹرول پروگرام تک ہر چیز کا احاطہ کیا گیا ہے۔اب ہمارے عدالتوں میں موجود

لوگوں کابھی فرض بنتا ہے کہ وہ تعریف نہیں کرنا چاہتے نہ کریں لیکن ایک ایسے انسان کے بارے بات کرنے سے پرہیز کریں جو روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں لوگوں کی دعائیں لینے والا مسیحا ہے امید ہے چیف جسٹس صاحب اپنے بیان کو واپس لے کر ان لوگوں کی صف میں ہر گز شامل نہ ہوں گے جو اورنج لائن پراجیکٹ کو روکنے کے لئے رات دن منفی ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔‎

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…