کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی میں پولیس نے 13 سالہ گھریلو ملازمہ کے ساتھ مبینہ زیادتی سے متعلق دائر مقدمہ جھوٹا اور بے بنیاد ہونے کی رپورٹ جمع کرا دی ۔ عدالت نے پولیس سے رپورٹ پر دلائل طلب کر لیے ۔ جمعہ کو مقامی عدالت میں بہادر آباد تھانے کی حدود میں 13 سالہ گھریلو ملازمہ کے ساتھ ہونے والی مبینہ زیادتی سے متعلق دائر مقدمے کی سماعت ہوئی ۔ عدالت میں پولیس کی جانب سے مقدمہ جھوٹا ہونے کی رپورٹ جمع کرائی گئی۔
جس میں کہا گیا کہ مدعی مقدمہ کی جانب سے ملزم پر جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں ۔ لہذا مقدمہ جھوٹا اور بے بنیاد ہے ۔ عدالت نے پولیس رپورٹ پر دلائل طلب کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی کا بیان درج کرنے کے لیے 8 جنوری کی تاریخ مقرر کر دی ۔ سماعت کے بعد متاثرہ لڑکی کے والدین عدالت کے باہر انصاف کے لیے دہائیاں دیتے رہے ۔ متاثرہ لڑکی کے والد کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بنگلے کے مالک سے میری بیٹی کو چار ماہ تک باتھ روم میں بند رکھا ۔ وہ میری بچی کے ساتھ زیادتی کرتا رہا ۔ پولیس والے اب رشوت لے کر مقدمہ واپس لینے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں ۔ لیکن ہمیں پیسہ نہیں انصاف چاہئے ۔ متاثرہ لڑکی کے وکیل ایڈووکیٹ لیاقت گبول کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بہادر آباد میں واقع بنگلے کے مالک نے گھریلو ملازمہ کو چار ماہ تک بند رکھا ۔ گھر کا مالک متاثرہ لڑکی کو نشے کا انجیکشن لگا کر زیادتی کا نشانہ بناتا رہا ۔ جب بچی حاملہ ہوئی تو اس کا بچہ بھی ضائع کرا دیا ۔ ایڈووکیٹ لیاقت گبول کا مزید کہنا تھا کہ پولیس ملزمان کے ساتھ ملی ہوئی ہے ۔ عدالت میں تفتیشی افسر ملزمان کا دفاع کرتا رہا ۔ متاثرہ لڑکی کو انصاف فراہم کیا جائے ۔ مبینہ زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی مقدس عرف گڑیا کا کہنا تھا کہ مکان مالک اسے نشے کا انجیکشن لگا کر زیادتی کا نشانہ بناتا تھا ۔ گھر کی باجی نے ان پر چوری کا الزام لگایا اور تشدد کا نشانہ بھی بنایا ۔